بلی کو مارنے کا حکم

سوال: اگر بلی کا گھر میں  بہت آناجانا ہواور وہ کبھی کپڑے اور کبھی جگہ ناپاک کردے اور بلی کو مارنے کا حکم نہیں ہے اس صورت میں کیاکیاجائے ؟

الجواب حامدا و مصلیا

سوال میں کسی بھی حالت میں بلیوں کو نہ مارنے کے حوالے سے جو بات ذکر کی گئی ہے وہ درست نہیں ہے البتہ بلا وجہ بلیوں کو مارنا جائزنہیں ہے ،لیکن اگر کوئی بلی موذی ہو یعنی ضرر پہنچانے والی ہو ،اورا س کی ضرر سے بچنے کی اس کو مارنے کے علاوہ اور کوئی صورت نہ ہو مثلا ًجنگل وغیرہ میں لیجانےیا کسی جگہ چھوڑنے سے بھی اس کی ایذا سے بچنا ممکن نہ ہوتو اس کولاٹھی وغیرہ سے ہلکی مار بھی مار سکتے ہیں جس سے وہ معذور نہ ہو ،البتہ اگر ایسا کرنے سے بھی وہ نہ بھاگےتو اس کوگولی بھی ماری جاسکتی ہے یا کسی تیز چھری سے ذبح بھی کر سکتے ہیں ،جس سے اس کی جان آسانی کے ساتھ نکل جائے اور جان نکلنے میں زیادہ تکلیف نہ ہو ۔

=========================================
الدر المختار- (6 / 752)
يَجُوزُ (فَصْدُ الْبَهَائِمِ وَكَيُّهَا وَكُلُّ عِلَاجٍ فِيهِ مَنْفَعَةٌ لَهَا وَجَازَ قَتْلُ مَا يَضُرُّ مِنْهَا كَكَلْبٍ عَقُورٍ وَهِرَّةٍ) تَضُرُّ (وَيَذْبَحُهَا) أَيْ الْهِرَّةَ (ذَبْحًا) وَلَا يَضُرُّ بِهَا لِأَنَّهُ لَا يُفِيدُ، وَلَا يُحْرِقُهَا.
=========================================
الفتاوى الهندية – (5 / 361)
الْهِرَّةُ إذَا كَانَتْ مُؤْذِيَةً لَا تُضْرَبُ وَلَا تُعْرَكُ أُذُنُهَا بَلْ تُذْبَحُ بِسِكِّينٍ حَادٍّ كَذَا فِي الْوَجِيزِ لِلْكَرْدَرِيِّ.
=========================================
شرح النووي على مسلم – (14 / 240)
وفى الحديث دليل لتحريم قتل الهرة وتحريم حبسها بغير طعام أو شراب وأما دخولها النار بسببها فظاهر الحديث أنها كانت مسلمة وانما دخلت النار بسبب الهرة.
=========================================
واللہ تعالی اعلم بالصواب

 

اپنا تبصرہ بھیجیں