کرکٹ میچ ٹی وی یا ریڈیو پر دیکھنا سنناکیسا ہے ؟

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس خاص مسئلے کے بارے میں کہ جس کا استفسار طلبہ کرام کی طرف سے ہے۔ میں بحیثیت نگران طلبہ سائل ہوں اور تفصیل چاہوں گا۔
۱۔مسئلہ میچ کا ہے کہ اس بارے میں حلال اور حرام کی خبریں پھیلی ہوئی ہیں جبکہ حرام کے لیے قرآن و حدیث میں نص قطعی کا ثبوت ہونا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ نفس میچ درست ہے لیکن اشتہارات اور تماشائی میں موجود عورتیں مانع ہیں۔ گویا بعض کہتے ہیں کہ اصلاً درست ہے لیکن تبعاً ان چیزوں کے آنے میں کوئی حرج نہیں تو اس میں کہاں تک خرابی ہوگی؟ رخصت و عزیمت کتنی ہو گی؟ میوزک وغیرہ کو نظر انداز کرکے میچ دیکھنا ممکن اور درست ہوگا؟
۲۔ ریڈیو میں میچ سننا کیسا ہوگا میوزک کی طرف توجہ دیے بغیر؟
۳۔ کہا جاتا ہے کہ جو چیز علماء ٹی وی میں منع کرتے ہیں وہ سی ڈیز میں دیکھی جارہی ہیں اور کمپیوٹر میں جو کہ لائیو نہیں، سی ڈیز میں با تصاویر کہانیاں وغیرہ اور فلمیں دیکھنا کیسا ہے؟
میں نگران طلبہ آپ کے فتویٰ کے مطابق رہنمائی کروں گا لیکن میں مفصل جواب کا طالب ہوں ۔ مہربانی فرما کر عزیمت و رخصت کے اعتبار سے رہنمائی کریں ۔
۴۔ریڈیو کی خبروں کے بارے میں بھی بتادیں کہ سننا درست ہے؟

فتویٰ نمبر 02

الجواب حامداومصلیاً

۱۔ کرکٹ کھیلنا الگ چیز ہے اور اسے ٹی وی پر دیکھنا الگ چیز۔ کرکٹ کھیلنا جسمانی ورزش ہونے کی وجہ سے جائز ہے جبکہ کرکٹ دیکھنا متعدد وجوہات کی وجہ سے شدید مکروہ ۔ جو چیز عبادت مقصودہ ہو اور اس کی ادائیگی میں مکروہات کا ارتکاب ہورہا ہو تو مکروہات کی اصلاح کی جاتی ہے۔ مکروہات کی وجہ سے وہ عبادت چھوڑی نہیں جاتی۔ جیسے جنازہ کی نماز فرض (یعنی مقصودی عبادت) ہے اس کی ادائیگی کے وقت نوحہ کرنے والی عورتیں وہاں آجائیں تب بھی نماز پڑھنا ضروری ہوگا اور نوحہ کرنے اور عورتوں کو وہاں آنے سے روکا جائے گا۔ لیکن جو چیز صرف مباح یا مستحب کے درجہ میں ہو اور اس کی ادائیگی میں مکروہات کا ارتکاب ہوتا ہو تو سدًّا للباب اس امر مباح اور امر مستحب ہی کو منع کردیا جاتا ہے۔ جیسے ولیمہ کی دعوت میں میوزک اور مخلوط اجتماع کے گناہ ہونا پہلے سے معلوم ہوں تو دعوت میں جانا ہی جائز نہیں۔ یا جیسے محفل میلاد فی نفسہ جائز ہے لیکن مکروہات اور منکرات شامل ہو جانے کی وجہ سے سدًّا للباب منع کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی کرکٹ میچ دیکھنا فی نفسہ جائز بھی ہو تو کیونکہ وہ کوئی عبادت مقصودہ نہیں محض ایک فعل مباح ہوگا اس لیے فعل مباح میں منکرات کی شمولیت کی بناء پر سدًاللباب منع کرنا احوط ہوگا۔ باقی اصلاً ناجائز اور تبعاً جائز ہونے کا قاعدہ بیوعات سے متعلق ہے اس قسم کے مباحات و محظورات سے متعلق نہیں۔
۲۔ ہاں ریڈیو پر سننا ان منکرات پر مشتمل نہیں اس لیے اس شرط کے ساتھ کہ اس سے حقوق اﷲ اور حقوق العباد متاثر نہ ہوتے ہوں کسی قدر گنجائش ہے۔
۳۔ جو مناظر عام حالات میں دیکھنا جائز نہیں انہیں سی ڈی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر بھی دیکھنا جائز نہیں جیسے عورتوں کو دیکھنا، فحش مناظر دیکھنا، میوزک اور رقص دیکھنا۔ یہ جیسے عام صورتوں میں جائز نہیں ان آلات جدیدہ پر بھی ان کو دیکھنا متفقہ طور پر ناجائز ہے۔
جہاں تک جائز مناظر کا تعلق ہے تو اس میں بھی شدید ضرورت کے دائرہ میں آنے والے مناظر دیکھنے کو اکثر علماء نے جائز قرار دیا ہے اسی طرح یہ جائز مناظر، براہِ راست دکھائے جارہے ہوں تو اس کو بھی جمہور علماء جائز قرار دیتے ہیں۔ جبکہ بلا ضرورت دیکھے جانے والے جائز مناظر جو براہ راست بھی نہ ہوں، کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض علماء جائز ہونے کو احوط قرار دیتے ہیں اور بعض علماء عدم جواز کو احوط کہتے ہیں۔ دونوں طرف دلائل ہیں اس لیے اس مسئلہ میں غلو اور تشدد مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
۴۔جائز ہے۔ میوزک کے دوران آواز بند کرنا ضروری ہے۔
(مفتی انس عبدالرحیم)

اپنا تبصرہ بھیجیں