اس کے دو طریقے ہیں:
(1).اپنی ہتھیلی کی پشت گردن پر رکھے اور ہاتھ کی پشت کو گردن سے یعنی نچلی طرف سے باہر لائے اس طرح کہ ہتھیلی کا رخ نیچے کی طرف ہوگااور پشت کا رخ اوپر کی طرف، یہ طریقہ” منح الغفار” میں علامہ تمرتاشی نے ذکر فرمایاہے۔
(2). علامہ شامہ نے ابو داؤد کی روایت سے ذکر فرمایا ہے ” آپ جب وضو فرماتے تو پانی کا ایک چلو بھرتے پھر اس کو تھوڑی کے نیچے لے جاتے اور اسی سے داڑھی کا خلال کرتے اور فرمایا: بھٰذا امرنی ربّی ۔ لہذا حدیث کی بنیاد ہر یہ افضل ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 117)
وَقَالَ فِي الْمِنَحِ: وَكَيْفِيَّتُهُ عَلَى وَجْهِ السُّنَّةِ أَنْ يُدْخِلَ أَصَابِعَ الْيَدِ فِي فُرُوجِهَا الَّتِي بَيْنَ شَعَرَاتِهَا مِنْ أَسْفَلَ إلَى فَوْقَ بِحَيْثُ يَكُونُ كَفُّ الْيَدِ الْخَارِجِ وَظُهْرُهَا إلَى الْمُتَوَضِّئِ. اهـ.
أَقُولُ: لَكِنْ رَوَى أَبُو دَاوُد عَنْ أَنَسٍ «كَانَ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – إذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ، وَقَالَ بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي» ذَكَرَهُ فِي الْبَحْرِ وَغَيْرِهِ، وَالْمُتَبَادَرُ مِنْهُ إدْخَالُ الْيَدِ مِنْ أَسْفَلَ بِحَيْثُ يَكُونُ كَفُّ الْيَدِ لِدَاخِلٍ مِنْ جِهَةِ الْعُنُقِ وَظُهْرُهَا إلَى الْخَارِجِ، لِيُمْكِنَ إدْخَالُ الْمَاءِ الْمَأْخُوذِ فِي خِلَالِ الشَّعْرِ، وَلَا يُمْكِنُ ذَلِكَ عَلَى الْكَيْفِيَّةِ الْمَارَّةِ فَلَا يَبْقَى لِأَخْذِهِ فَائِدَةٌ