دوائی میں حرام اشیاء کا استعمال

سوال:کسی بیماری میں شیر کی چربی یا گدھی کا دودھ کھا پی سکتے ہیں؟

سائلہ :ام علی 

الجواب حامدۃ ومصلیۃ

کسی حرام خالص سے یا اس کے جزو سے علاج کرنا عام حالات میں جائز نہیں. ہاں! اضطراری حالت میں کسی حرام چیز کو بطور دوا استعمال کرنا جائز ہے جب کہ مسلمان متقی ماہر طبیب شہادت دے کہ اس مرض کا علاج حرام کے سوا نہیں ہے اس کی دلیل حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ۔

عن انس ان ناسا من عرینہ قدموا المدینۃ فاجتووھا فبعثھم النبی ﷺ فی ابل الصدقہ وقال اشربوا من ابوالھا و البانھا۔

(جامع الترمذی١٩٢٥)

حضرت انس سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ طیبہ آئےتو وہاں کی آب و ہوا ان لوگوں کو موافق نہ آئی پس نبی کریم ﷺ نے انہیں صدقے کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا ان کا دودھ اور پیشاب پیو!

لہذا مذکورہ صورت میں اگر اس بیماری کا علاج شیر کی چربی یا گدھی کے دودھ کے علاوہ کسی جائز دوا میں نہ ہو اور متقی ،ماہر طبیب اس بات کا مشورہ دے تو بحالت مجبوری ایسی حرام چیز کو بطور دوا استعمال کرسکتے ہیں ۔

واللہ تعالی اعلم 

بنت سبطین عفی عنھا 

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ 

سینٹر ۔کراچی 

١٠جمادی الثانی ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں