نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم، امّابعد!
یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَافِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمo الخ
ﷲ جل شانہ قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب چیزیں اﷲ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہیں جو کہ بادشاہ ہے پاک ہے زبردست ہے حکمت والا ہے۔ وہ ہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا جو ان کو اﷲ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں اور ان کو پاک کرتے ہیں اور ان کو کتاب اور دانش مندی سکھلاتے ہیں۔‘‘ (الجمعہ: ۱،۲)
ہر مخلوق اﷲ کی پاکی بیان کر رہی ہے:
میرے دوستو! زمین اور آسمانوں کی ہر چیز اﷲ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے۔ ہر چیز اﷲ کا ذکر کرتی ہے۔ ہر چیز اﷲ تعالیٰ کو پہچانتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کو اپنا خالق اور مالک تسلیم کرتی ہے۔ آسمان زمین کی تمام مخلوقات اﷲ کی احسان مند ہیں اور سب اسی کی محتاج ہیں۔ کائنات کی ہر مخلوق اپنے وجود میں بھی اﷲ کی محتاج ہے اور اپنے وجود کی بقاء میں بھی اﷲ کی محتاج ہے۔ اگر اﷲ تعالیٰ نے مخلوقات کو وجود نہ بخشا ہوتا تو یہ دنیا میں پیدا بھی نہ ہوتیں۔ اس لیے یہ بات بالکل سچی حقیقت ہے کہ کائنات کی ہر چیز اﷲ کی احسان مند اور اﷲ کی پاکی بیان کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
کبھی مچھلی گھر میں جا کر مچھلیوں کو دیکھیں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں! ایسے ایسے رنگ کی اﷲ تعالیٰ نے مچھلیاں پیدا کی ہیں کہ دنیا میں کوئی ایسے خوبصورت رنگ بنا بھی نہیں سکتا۔ ان کی خوبصورت اور رنگ برنگی دنیا کو دیکھ کر بے ساختہ زبان سے سبحان اﷲ نکلتا ہے۔ اسی طرح طوطوں میں اﷲ کی قدرت کا کرشمہ دیکھیں کہ کتنے خوب صورت اور کیسے کیسے رنگ اﷲ جل شانہ نے ان کو بخشے ہیں کہ دیکھنے والا پکار اٹھتا ہے کہ ان کو پیدا کرنے والی ذات زبردست قدرت والی اور بے عیب ذات ہے۔ وہ ایسی ذات ہے کہ اس سے بھی خوب صورت مخلوق پیدا کرسکتا ہے۔ وہ ایک زبردست طاقت و قدرت والی اور تمام عیبوں سے پاک ذات ہے۔
ہر چیز انسان کے لیے پیدا کی گئی:
دنیا کی یہ تمام مخلوقات اﷲ نے انسان کی خدمت کے لیے پیدا کی ہیں اور ان سب چیزوں کو اس کے تابع اور اس کے لیے مسخر کردیا ہے۔
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اﷲ تعالیٰ نے زمین کی سب چیزیں تم انسانوں کے لیے پیدا کی ہیں‘‘ (البقرۃ:۲۹)
ایک اور جگہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ آسمانوں میں جو کچھ ہے اور زمین میں جو کچھ ہے اﷲ نے ان کو تمہارے تابع اور تمہارے لیے مسخر کردیا ہے۔‘‘ (لقمان:۲۰)
اﷲ تعالیٰ احسان نہیں جتلاتے:
ان سب باتوں کے باوجود اﷲ تعالیٰ کی یہ عادت نہیں کہ کسی چیز کو گنوا کر اس سے انسانوں پر اپنا خصوصی احسان جتلائیں! بلکہ اﷲ تعالیٰ عموماً ایسا کرتے ہیں کہ اپنی ان نعمتوں کو سرسری انداز میں ذکر کرکے آگے دوسرا کلام شروع فرما دیتے ہیں، مثلاً : وان تعدو انعمۃاﷲ لا تحصوھاکہ اگر تم اپنے اوپر اﷲ کی عنایتوں اور نعمتوں کو شمار کرنے لگو تو ان کو شمار نہ کر سکو گے۔ (ابراھیم: ۳۴)
اس طرح اﷲ تعالیٰ اپنی نعمتوں اور احسانات کو عمومی اور سرسری انداز میں ذکر کرتے ہیں۔ خصوصیت سے کوئی چیز بتا کر اس سے اپنا خصوصی احسان نہیں جتلاتے۔ سوائے ایک احسان کے۔ اﷲ تعالیٰ کی ایک نعمت اور دنیا والوں پر ایک احسان ایسا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کو خصوصیت سے ذکر کرکے اس کو گنوایا ہے اور اس سے اپنا احسان اپنے بندوں پر جتلایا ہے اور وہ ہے نبی کریم w کی ذات اقدس۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: لقد من اﷲ علی المومنین۔(آل عمران: ۱۶۴) اس آیت میں عربی گرامر کے لحاظ سے لام بھی تاکید کے معنی ادا کر رہا ہے اور قد بھی تاکید کے معنی پیدا کر رہا ہے۔ اور پھر مَنّ کا خصوصی لفظ بھی اس احسان اور انعام کی اہمیت کو اجاگر کر رہا ہے۔
ان تمام تاکیددر، تاکید الفاظ کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے اپنا احسان اپنے بندوں پر جتلایا ہے کہ بالکل پکی، یقینی اور تحقیقی بات ہے کہ اﷲ جل شانہ کا یہ مسلمانوں پر احسان ہے کہ اس نے انسانوں کے ہی قبیلے سے اپنے آخری نبی حضرت w کو مبعوث فرمایا ہے۔ اس احسان کو اتنی خصوصیت کے ساتھ ذکر کرنے کا راز دراصل یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ دنیا اپنے بندوں کو آزمانے کے لیے پیدا کی ہے ’’لیبلو کم أیکم أحسن عملاً‘‘ (الملک: ۲)یہ دنیا اس لیے تخلیق کی گئی ہے تاکہ اﷲ اپنے بندوں میں آزمائے کہ کون اچھے عمل کرتا ہے۔ گویا کائنات کا یہ نظام اچھے اعمال کرنے والے لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے اور ظاہر ہے کہ کائنات میں سب سے زیادہ اچھے عمل کرنے والا اﷲ کے نبی ﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے تو اس سے ثابت ہوا کہ در حقیقت یہ کائنات اﷲ کے نبی ﷺ کے لیے تخلیق کی گئی ہے۔ کیونکہ سب سے اچھا عمل دنیا میں آپ ﷺکا ہے۔
ہر چیز نبی کی ذات کے صدقے ہے:
لہٰذا یہ کہنا درست ہے کائنات کی ہر چیز اﷲ کے نبی ﷺکی ذات کے صدقے ہے۔ لوگوں کے زبان پر ایک جملہ مشہور ہے کہ لولاک لما خلقت الافلاک یعنی اے نبی! اگر آپ نہ ہوتے آپ کو پیدا نہ کرنا ہوتا تو میں کائنات اور ان آسمانوں کو پیدا بھی نہ کرتا۔ یہ الفاظ اس طرح اﷲ کے نبی ﷺ کی حدیث تو نہیں لیکن اس کے معنی اور مفہوم صحیح ہیں۔دوسری روایات سے اس کے معنی و مفہوم کی تائید ہوتی ہے۔ بلکہ جیسا کہ میں نے عرض کیا قرآن کی اس آیت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جو میں نے آپ کو سنائی۔ (موضوعات کبری: ص ۱۹۴ پر ملا علی قاری فرماتے ہیں: قال الصغانی: انہ موضوع کذا فی الخلاصۃ لکن معناہ صحیح) اس طرح اﷲ کے نبی ﷺ کا وجود پوری انسانیت اور تمام کائنات کے لیے اﷲ کا احسان ہوا۔ اس لیے اﷲ کے نبی ﷺ اﷲ کی طرف سے اس دنیا کے لوگوں کے لیے خصوصی احسان ہیں اور کیونکہ اﷲ کے نبی ﷺ پر ایمان رکھنے والوں کو آپ سے خصوصی نسبت حاصل ہے اس لیے یہ انعام مسلمانوں کے لیے زیادہ اہمیت اور خصوصیت رکھتا ہے۔
درود شریف شکرانہ ہے:
اب اسی نعمت کے شکرانے کے لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نبی کریم ﷺ پر درود و سلام پڑھتے رہا کریں! اﷲ کے نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ البخیل الذی من ذکرت عندہ فلم یصل علیّ۔ (مشکوٰۃ ص ۸۷ بحوالہ ترمذی، احمد) وہ شخص بڑا بخیل بلکہ حقیقت میں بخیل ہے جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور پھر وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔ کیونکہ آپ کا اسم مبارک سنتے وقت درود پڑھنے میں نہ تو کوئی وقت لگتا ہے، نہ کوئی پیسہ لگتا ہےبلکہ رحمتوں اور انعامات سے نوازا جاتا ہے پھر بھی وہ درود نہیں پڑھتا تو ایسا شخص بخیل اور بدنصیب ہی ہو سکتا ہے! حدیث میں آتا ہے: من صلی علی واحدۃ صلی اﷲ علیہ عشراً (مشکوۃ: ص ۸۶ باب الصلوٰۃ علی النبی و فضلھا بحوالہ مسلم) جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اﷲ کے نبیﷺ کے اُمت پر اتنے احسانات ہیں، اتنے احسانات ہیں کہ تمام امت مل کر بھی ان کا حق ادا نہیں کر سکتی۔ کیا اﷲ کے نبی ﷺکے ان احسانات کے بدلے ہم اتنا بھی نہیں کر سکتے کہ آپ ﷺپر درود و سلام بھیجیں! اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے اسی محبت کے اظہار کے لیے حضرات علمائے کرام نے درود و سلام کے صیغے جمع کیے ہیں، شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اﷲ نے بھی درود و سلام کے صیغے جمع کیے ہیں اور ہمارے شیخ حضرت مولانا یحییٰ مدنی صاحب رحمہ اﷲ علیہ نے بھی زاد الخلیل کے نام سے درود و سلام کے چالیس صیغے مستند احادیث سے جمع کیے ہیں اور اپنے مریدوں کو یہ ترغیب دیتے ہیں کہ روزانہ ان کو پڑھنے کا معمول بنایا جائے!
دُعا ہے کہ اﷲ ہمیں بھی نبی پاک ﷺ پر کثرت سے درود و سلام پڑھنے والوں میں شامل فرمائے! اور ہمیں بھی آپ w کی شفاعت اور حوض کوثر پر آپ کے ہاتھوں کوثر کا جام نصیب فرمائے! اور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے! (آمین)