Ebl کمپنی میں کام کرنے کا حکم

سوال : ایک کمپنی ہے EBL.اس میں شروع میں 750 روپے جمع کروانے ہوتے ہیں جن میں سے وہ 450 بعد میں واپس کر دیتے ہیں ۔اس کے بعد دو ممبر بنانے ہوں گے ان کا کمیشن ملے گا اور آگے ہماری چین سے جتنے ممبر بنتے جائیں گے ہمیں کمیشن ملتا جاۓ گا۔
الجواب باسم ملھم الصواب
اس طریقے کار پر دیگر بہت سی نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنیاں کام کررہی ہیں جن کا مقصد صرف ممبرسازی کرکے کمیشن حاصل کرنا ہے نہ کہ اپنے صارفین کو کوٸی فاٸدہ پہنچانا ہے۔ اس طریقہ کار میں شرعا کٸی مفاسد ہیں جس کی بنا پر ایسی کمپنی میں شمولیت اختیار کرکے نفع کمانا درست نہیں ۔
چند مفاسد درج ذیل ہیں.
1 ۔ اصل مقصد ممبرسازی کرکے کمیشن درمیشن کاروبار کرنا ہےجو کہ جوٸے کی نٸی شکل ہے ،اس لیے کہ ممکن ہے کہ بہت ممبرز مل جاٸیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی نہ ملے ۔
2۔ ممبری فیس کے طور پر کچھ سرمایہ لگاکر پیسوں سے پیسے حاصل کرنے کا حیلہ اختیار کیاجاتا ہے، ہر ممبر کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ اپنے نیچے زیادہ سے زیادہ ممبران آجائیں تاکہ اچھی خاصی رقم کسی محنت ومشقت کے بغیر کمیشن کے طور پر ان کے پاس جمع ہوجائے۔ اس طرز کی تجارت کو ربوا سے کافی مشابہت ہے ۔جسے قرآنِ پاک میں حرام فرمایاگیاہے:
”أَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا“ (بقرہ:572)
ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال اور سود کو حرام قراردیا ہے.
3. نیٹ ورک مارکیٹنگ میں خرید و فروخت کے معاملہ کے ساتھ اجارہ (یعنی ایجنٹ بننے کی ملازمت) مشروط ہے؛ اس لیے ایسے عقدِ بیع اور عقدِ اجارہ کو دومعاملوں کا مجموعہ کہہ سکتے ہیں، اور یہ حدیث شریف کی رو سے ممنوع ہے، ترمذی شریف میں حضرت ابوہریرہ رضي الله تعالى عنه کی ایک روایت ہے:
نَہٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْبَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَةٍ . (ترمذی: 1/233, ابواب البیوع)
ترجمہ: ”آپ صلى الله عليه وسلم نے ایک معاملہ میں دو معاملہ کرنے سے منع فرمایاہے“۔
4. کمپنی کے پہلے ممبر کی اجرت دوسرے ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے کیونکہ ممبر در ممبر کے طریقے میں پہلا ممبر دوسروں کے منافع میں شریک رہتا ہے جو کہ منافع کے اصول کے خلاف ہے
کیونکہ بعد کے ممبر سازی کے مراحل میں اس کی کوئی محنت نہیں ہوئی ۔
حوالہ جات ۔
1 . إن القمار من القمر الذي یزداد تارۃ وینقص أخری وسمي القمار قمارا لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ ویجوز أن یستفید مال صاحبہ وہوحرام بالنص۔
( فتاوی شامیہ۔ کتاب الحظروالإباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع، ج4، ص203، سعید)
2 . العِبْرَةُ فِیْ الْعُقُوْدِ لِلْمَقَاصِدِ وَالْمَعَانِیْ لاَ لِلْألْفَاظِ وَالْمَبَانِیْ . (قواعد الفقہ ص:91)
ترجمہ: ”معاملات میں مقاصد ومعانی ہی کا اعتبار ہوتا ہے، الفاظ و عبارت کا نہیں“
3. المَیْسِرُ… امَّا من الیُسْرِ لأنہ أخذُ المال بِیُسْرٍ وَسُہُوْلَةٍ (روح المعانی: 2/113)
فقط واللہ اعلم بالصواب ۔
25اگست, 2022
26 محرم ,1444

اپنا تبصرہ بھیجیں