عیدین سے متعلق احکام قسط 2

عیدین سے متعلق احکام قسط 2

عید الفطر اور عید الاضحی میں فرق:

عیدالاضحی کی نماز کاطریقہ بھی یہی ہے اور اس میں بھی وہ سب چیزیں مسنون ہیں جو عید الفطر میں ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ عید الاضحی کی نیت میں عید الفطر کے بجائے عید الاضحی کا لفظ شامل کرے۔ عید الفطر میں عید گاہ جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا مسنون ہے،عید الاضحی میں ایسا نہیں، عید الفطر میں راستے میں آہستہ تکبیر کہنا مسنون ہے اورعید الاضحی میں بلند آواز سے۔ عید الفطر کی نماز دیر کرکے پڑھنا مسنون ہے اور عید الاضحی کی جلدی۔عید الاضحی میںصدقۂ فطر نہیں بلکہ صاحب ِ حیثیت افراد پر بعد میں قربانی کرنا واجب ہے۔ اذان واقامت عید الفطر اور عید الاضحی دونوں میںنہیں۔

جہاں عید کی نماز پڑھی جائے ( یعنی عید گاہ میدان وغیرہ )وہاں اس دن اور کوئی نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے، نماز سے پہلے بھی اورنماز کے بعد بھی،البتہ نماز کے بعد گھر میں آکر نفل پڑھنا مکروہ نہیں اور نماز ِ عیدسے پہلے یہ بھی مکروہ ہے۔

عورتیں اور وہ لوگ جو کسی وجہ سے نمازِ عید نہ پڑھ سکیں ان کے لیے بھی نماز ِعید سے پہلے کوئی نفل وغیرہ پڑھنا مکروہ ہے۔

عید الفطر کے خطبے میں صدقہ فطر کے احکام اور عید الاضحی کے خطبہ میں قربانی کے مسائل اور تکبیرِ تشریق کے احکام بیان کرنے چاہئیں۔

تکبیرِ تشریق

تکبیر تشریق یعنی ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ (( اﷲ أکبر اﷲ أکبر لا إلہ إلا اﷲ واﷲ أکبر اﷲ أکبر وﷲ الحمد)) پڑھنا واجب ہے۔یہ تکبیر مفتیٰ بہ قول کے مطابق ہر اس شخص پر واجب ہے جس پر نماز فرض ہے، چاہے مرد ہو یا عورت،مقیم ہو یا مسافر،شہری ہو یا دیہاتی۔

یہ تکبیر، عرفہ یعنی نویں تاریخ کی فجر سے تیرھویں تاریخ کی عصر تک کہنا چاہیے۔ یہ کل تیئس نمازیں ہیں جن کے بعد تکبیر واجب ہے۔ اس تکبیر کا بلند آواز سے کہنا واجب ہے،البتہ عورت آہستہ آواز سے کہے۔ نماز کے بعد فوراً تکبیر کہنا چاہیے۔ اگر امام تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ فوراً تکبیر کہہ دیں، اس بات کا انتظار نہ کریں کہ جب امام کہے گا تو ہم کہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں