فتویٰ نمبر:5013
سوال: السلام وعلیکم ورحمة الله وبركاته!
مجھے يہ معلوم کر نا تھا کہ میرا وولیٹ( پیسو ں کا پرس)کسی نے چرا لیا جس میں بڑی مقدار میں پیسے تھے کیا ہم وہ پیسے زکوة ميں شامل کر سکتے ہیں؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
مذکورہ طریقے پر زکوة ادا نہیں ہو گی؛وجہ یہ کہ زکوة کی ادائیگی میں فقیر کو مالک بنانا شرط ہے اور یہاں تملیک نہیں پائی جارہی۔
”لایجوز الزکوة الا اذا قبضہا الفقیر او فبضہا من یجوز القبض له لولایته علیه۔(المحیط البرہانی:٢١٤/٣) ویشترط ان یکون الصرف تملیکاً لا اباحة۔(الدر المختار مع الشامی بیروت،٢٦٣/٣) الزکوة یجب فیھا تملیک المال لان الایتاء فی قوله تعالی:{واتوا الزکوة} یقتضی التلیک“۔(تبیین الحقائق: ١١٨/٢، البحر الرائق:٢٠١/٢)
”زکوة کی ادائیگی کے لیے فقیر کو باقاعدہ مالک و قابض بنانا شرط ہے ،تملیک کے بغیر زکوة ادا نہ ہوگی“۔(کتاب المسائل:٢٦٨/٢)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:16/اپریل 2019ء
عیسوی تاریخ:10شعبان 1440ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: