حاملہ عورت کا چھوٹے بچے کو دودھ پلانا

فتویٰ نمبر:958

ایک عورت حاملہ ہو اور اسکا بچہ بھی دودھ پینے والا ہو تو وہ اسے دودھ پلا سکتی ہے ؟ اس کے بارے میں قرآن و حدیث سے حوالہ بھی چاہیے ۔۔۔

والسلام

لجواب حامداو مصليا

حاملہ عورت کا بچے کو دودھ پلانا جائز ہے البتہ اگر دو سال مدت رضاعت پوری ہو چکی ہو تو اب جائز نہیں ۔

دوران حمل بچے کودودھ پلانے کے متعلق کسی ماہر ڈاکٹر کی راۓ پر عمل کرنا چاہيے اگر تووہ کہے کہ دوران حمل بچے کودودھ پلانا حمل کے لیے نقصان دہ نہيں اورنہ ہی دودھ پینے والے بچے کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے تو دودھ پلانے میں کوئي مانع نہيں اوردودھ پلانا جائز ہے ۔

لیکن اگر دودھ پلانا حمل یا پھر دودھ پینے والے بچے کے لیے مضر ہو تو بچے کو دودھ نہ پلایا جائے ،اس میں کوئی حرج نہیں ۔

قال اللّٰہ تعالیٰ: {وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُتِمَّ الرَّضَاعَۃَ} [البقرۃ، جزء آیت: ۲۳۳]

وعن جذامة بنت وهب قالت : حضرت رسول الله صلى الله عليه و سلم في أناس وهو يقول : ” لقد هممت أن أنهى عن الغيلة فنظرت في الروم وفارس فإذا هم يغيلون أولادهم فلا يضر أولادهم ذلك شيئا ” . ثم سألوه عن العزل فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” ذلك الوأد الخفي وهي ( وإذا الموؤودة سئلت ) 

رواه مسلم

حضرت جدامہ بنت وہب کہتی ہیں کہ ایک دن میں رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس وقت لوگوں کی ایک جماعت وہاں موجود تھی اور آپ ﷺ ان کو مخاطب کر کے فرما رہے تھے کہ میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ لوگوں کو غیلہ سے منع کردوں لیکن پھر میں نے دیکھا کہ روم و فارس کے لوگ اپنی اولاد کی موجودگی میں غیلہ کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا تو میں نے اس ارادہ کو ترک کر دیا )

(غیلہ کے معنی ہیں حمل کی حالت میں بچہ کو دودھ پلانا اور نہایہ میں لکھا ہے کہ غیلہ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص ایام رضاعت میں اپنی بیوی سے جماع کرے چنانچہ اہل عرب غیلہ یعنی ایام رضاعت میں اپنی بیوی سے جماع کرنے ) احتراز کرتے تھے اور اس کیوجہ ان کا یہ گمان تھا کہ اس صورت میں شیر خوار بچہ کو نقصان پہنچتا ہے اسی لئے آنحضرت ﷺ نے بھی یہ ارادہ فرمایا کہ لوگوں کو ایام رضاعت میں اپنی بیوی کے پاس جانے سے منع کر دیں لیکن جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ روم و فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا تو آپ ﷺ نے ممانعت کا ارادہ ترک فرما دیا۔)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ : 15صفر1440ھ

عیسوی تاریخ:25اکتوبر2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں