ہاتھ پر ایلفی لگ جانے کی صورت میں وضو اور غسل کا حکم

سوال:ہاتھ یا پیر پر ایلفی لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ کیا اس کو ہٹایا جائے گا یا نہیں وضو اور غسل میں کہ وضو اور غسل میں کوئی حرج تو نہیں ہوگا ؟
محمد شعیب فضل ۔ دار التصنیف ۔مواچھ گوٹھ ۔ کراچی
الجواب حامدا ومصلیا
وضو اور غسل کے کامل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ جن اعضاء کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے ان اعضاء میں سے کوئی عضو سوئی کے ناکہ کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو  اگر ان اعضا ء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکہ کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو اور غسل شرعا ً نا مکمل ہے اور ایسے نامکمل وضو /غسل سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمہ میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمہ میں رہتی ہے ۔(۱)
لہٰذا اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو پر ایلفی یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہیں پہونچتا ہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو /غسل نہ ہوگا ۔
البحر الرائق (1 / 14):وَلَوْ لُصِقَ بِأَصْلِ ظُفْرِهِ طِينٌ يَابِسٌ وَبَقِيَ قَدْرُ رَأْسِ إبْرَةٍ مِنْ مَوْضِعِ الْغَسْلِ لَمْ يَجُز.

لہٰذا اگر ایسی کوئی چیز بدن پر لگی ہے تو اس کو پہلے بدن سے چھڑایا جائے اور پھر وضو یا غسل کیا جائے اور اگر وضو یا غسل کے بعد معلوم ہو تو اس کو چھڑا کر اسی جگہ کو دھو لیا جائے تو وضو/ غسل مکمل ہو جائے گا ۔فقط

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

کتبہ :محمد  سلمان خلیلی عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں