عدت کے لیے سادا کپڑے بنوانے کا حکم

سوال: اسلام علیکم !

میری عدت ہے، میرے پاس سب کپڑے سردیوں کے کام والے ہیں تو میں یہی پہنوں یا نئے سادہ بنواوں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

واضح رہے کہ عدت میں بناؤ سنگھار کے ترک کرنے کا حکم ہے اور بناؤ سنگھار میں ہر وہ لباس بھی شامل ہے کہ جس سے زینت ظاہر ہوتی ہو،مثلا:بہت شوخ اور رنگیلے کپڑے وغیرہ۔

مذکورہ صورت میں اگر خاتون کے پاس موجود کپڑوں سے زیب وزینت ظاہر نہ ہوتی ہو تو ان کپڑوں کو عدت کے دوران پہنا جاسکتا ہے، سادا لباس بنونے کی ضرورت نہیں۔

================

حوالہ جات:

1.”وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة … دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب”.

(البحر الرائق:۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

2.”قال الشامي رحمہ اللّٰہ: وذکر الحلواني: أن المراد بالثیاب المذکورۃ الجدیدَ منہا، أما لو کان خَلِقًا لا تقع فیہ الزینۃ فلا بأس بہ۔”

(الدر المختار مع الشامي ۲؍۶۷۱ کراچی)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ: 2 جمادی الاول،1443ھ

شمسی تاریخ:7-12-2021

اپنا تبصرہ بھیجیں