اسلام میں نحوست کا تصور

فتویٰ نمبر:1076

سوال:کسی جگہ میں نحوست کا اعتقاد رکھنا جائز ہے یا نہیں۔؟

والسلام

سائل کا نام: عبداللہ۔

پتا: حیدرآباد

الجواب حامدا و مصليا

اسلام میں نحوست اور بدشگونی کا کوئی تصور نہیں، اس لیے کسی دن کسی شخص یا کسی جگہ کے بارے میں نحوست کا عقیدہ رکھنا جائز نہیں۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ بعض چیزوں اور اعمال سے بد فالی لیتے تھے اور اس کو نحوست میں موثر سمجھتے تھے ، احادیث میں اسے شرک قرار دیا گیا ہے.

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” الطِّيَرَةُ شِرْكٌ الطِّيَرَةُ شِرْكٌ ثَلَاثًا، وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ “.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدشگونی شرک ہے۔بدشگونی شرک ہے۔بدشگونی شرک ہے۔۔۔“۔

[سنن الترمذی/السیر ۴۷ (۱۶۱۴)، سنن ابن ماجہ/الطب ۴۳ (۳۵۳۸)، (تحفة الأشراف: ۹۲۰۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۸۹، ۴۳۸، ۴۴۰) (صحیح)]

نحوست اگر ہے تو انسان کی اپنی بدعملی میں ہے، جیسا کہ سورہ شوریٰ آیت نمبر ۳۰ میں ارشاد ہوا: < وَمَا اٴَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اٴَیْدِیکُمْ> ”جو مصیبت بھی تم پر پڑتی ہے وہ تمہارے کیے ہوئے اعمال کی وجہ سے ہوتی ہے“۔

اس لیے توہمات میں مبتلا ہونےکے بجائے اعمال صالحہ کا اہتمام کرنا چاہیے ۔

🔸واللہ الموفق🔸

قمری تاریخ: ٢٣ ربیع الاول ١٤٤٠؁

عیسوی تاریخ: ٤ دسمبر ٢٠١٨؁

تصحیح وتصویب: حضرت مولانا مفتی انس عبدالرحیم۔

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں