جسمانی طورپرمعذورکی نمازکاحکم

فتویٰ نمبر:1042

میری بیٹی کی عمر 17 سال ہے اور وہ جسمانی طور پر معذور ہے۔ اپنا کوئی بھی کام خود نہیں کرسکتی۔ اس کے منہ ہاتھ اور دوسرے ذاتی کام بھی میں ہی کرتی

ہوں ۔

میرا سوال یہ ہے کہ کبھی کبھی میری اس بچی کو لیکوریا کی شکایت بھی ہوجاتی ہے جو کہ مجھے اکثر اس کے نماز پڑھنے کے بعد پتا چلتا ہے تو کیا اس بچی کو وہ نماز واپس لوٹانی ہوگی؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ!

لیکوریا ناپاک ہے اور اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اگر دوران نماز خارج ہو جائے تو نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے اور اس صورت میں نماز دہرانا لازم ہے۔

لیکن لیکوریا کے نکلنے کا عموما احساس نہیں ہوتا۔اس صورت میں یہ گنجائش ہے کہ اگرنماز تو پاکی کی حالت میں شروع کی ،اورنماز کے بعد دیکھا تو لیکوریا خارج ہو چکا تھا،لیکن نماز کے دوران خارج ہونے کا پتا نہیں چلا ،تو جب تک نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو نماز ہو جائے گی۔

لہذا اگر بچی کو نماز کے دوران لیکوریا کے نکلنے کا پتا نہیں چلا اور نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہیں،تو اس کی نماز ہو گئی۔

١. قال ابن حجر فى شرحه : و هى ماء ابيض متردد بين المذى والعرق يخرج من باطن الفرج الذى لا يجب غسله،بخلاف ما يخرج مما يجب غسله فإنه طاهر قطعا،و من وراء باطن الفرج، فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد او قبيله.

( رد المحتار:٥١٥/١)

٢.ولو ايقن فى الطهارة و شك بالحدث أو بالعكس اخذ باليقين.

( الدر المختار:١٥٠/١)

وقال العلامة الشامى رحمه الله تحت قوله: حاصله أنه إذا علم سبق الطهارة و شك فى عروض الحدث بعدها أو بالعكس اخذ باليقين و هو السابق.

( رد المحتار:١٥٠/١)

٣. جب نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو،نماز ہو جائے گی۔ایسی مریضہ شرمگاہ کے اندر اسفنج رکھ لیا کرے یہ پانی کو جذب کرتا رہے گا،جب تک اسفنج کے اس حصے پر رطوبت نہیں آئے گی جو شرمگاہ کے گول سوراخ سے باہر ہے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا۔

(احسن الفتاوی:٨٠/٢)

فقط۔واللہ اعلم باالصواب

بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا

دار الافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی

١٨ شعبان١٤٣٩ ھ

٦مئی٢٠١٨ ء

اپنا تبصرہ بھیجیں