بسم اللہ الرحمن الرحیم
1) عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد میں :
مرد مسجد میں جب کہ عورت اعتکاف اپنے مسجدبیت یعنی گھر کی مسجد میں کرے گی۔وہ جگہ جو اس نے اپنے گھر میں نماز کے لیے مختص کررکھی ہے وہاں اعتکاف بیٹھے گی ۔اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مختص نہ ہو تو پہلے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر اعتکاف میں، عورت کےلیے بیٹھنا جائز نہیں۔ اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص ہے تو اس میں اعتکاف درست ہے اور اگر کمرہ نماز کے لیے مختص نہیں تو پہلے پورے کمرے کو نماز کے لیے مختص کریں تب اس میں اعتکاف درست ہوگا۔
2) عورت کا معتکف کتنا بڑا کمرہ ہو؟
بہتر یہ ہے کہ معتکف یا جس کمرے کو معتکف بنا رہی ہے وہ کمرہ چھوٹا ہو، سات سے آٹھ فٹ کی جگہ ہو تاکہ عبادات میں یکسوئی رہے۔البتہ اگر کوئی عورت نارمل کمرے میں جو کہ رہائشی کمرہ ہوتا ہے اس میں اعتکاف بیٹھ رہی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے، تاہم اس صورت میں عبادات میں یکسوئی کا خیال کرنا چاہیے تاکہ اعتکاف کا مقصد مکمل طور پر حاصل ہو۔
3) شوہر کی اجازت ضروری ہے:
اعتکاف ایک نفلی عبادت ہے اس لیے شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر کی اجازت سے اعتکاف کرنا ہوگا،لیکن شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔
4) اعتکاف میں گھر کے کام کاج کرنا:
اکثر خواتین کو گھر کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے یا گھر کے کام کاج خود کرنے پڑتے ہیں،تو اعتکاف کی حالت میں معتکف میں رہتے ہوئے گھر کے کام کاج کر سکتی ہیں۔
5) کھانا پکانا:
اگر کوئی کھانا پکانے والا نہ ہو تو معتکف میں رہتے ہوئے کھانا پکاسکتی ہے،معتکف سے نکل کر نہیں پکاسکتی، ہاں! اگر اس نے شروع سے ہی زبان سے اس کا استثناء کرلیا ہو تو بعض اہل علم کے نزدیک اس کی گنجائش ہے، اس گنجائش پر مجبوری میں ہے عمل کیا جائے!
6) سحری افطاری سب کے ساتھ کرنا:
عورت اپنے گھر والوں کےلیے اعتکاف کی جگہ سے نکل کر سحری وغیرہ نہیں بناسکتی اور نہ ہی باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ سحری و افطاری کرسکتی ہے، البتہ اعتکاف کی جگہ میں سب گھر والے آکر سحر وافطار کرسکتے ہیں۔
7) انسانی ضرورت کے لیے معتکف سے باہر نکلنا:
اعتکاف سے صرف طبعی حاجت کے لیے نکل سکتی ہے ۔طبعی حاجت،جیسے:پیشاب پاخانہ یا فرض غسل(مثلاً :کسی کو احتلام ہو جائے) کے لیے نکلنا جائز ہے۔اسی طرح اگر کوئی اور کھانا ،پانی دینے والا نہ ہو تو کھانا لینے یا پانی لینے کے لیے بھی نکل سکتی ہے ۔
8) نفلی وضو یا غسل کے لیے نکلنا:
نفلی وضو یا نفلی غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔جیسے ہی نکلے گی اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ہاں! اگر وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت ، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے نکل سکتی ہے۔
9) ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا:
اگر معتکف کے اندر نہانے کا انتظام ہو سکتا ہے تو معتکف میں نہا سکتی ہیں، اگر معتکف میں پانی گرتا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت کا معتکف مسجد نہیں. بصورت دیگر باتھ روم جا کر نہانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر عورت وضو کے لیے یا قضا حاجت کے لیے جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے،لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں،بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ہو جائے۔
10) ہاتھ دھونے کے لیے نکلنا:
کھانے کے لیے، ہاتھ دھونے کے لیے معتکف سے نکلنا درست نہیں گو یہ ایک سنت عمل ہے ،لیکن شرعی یا طبعی حاجت نہیں۔
11) صابن سے منہ دھونا:
وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔ہاں! اگر وضو ٹوٹ گیا ہے اور وضو بنانے کے لیے صابن لے کر نکلی اور صابن سے وضو کیا تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔
12) سخت بیماری :
معتکف عورت سخت بیمار ہوجائے اور اعتکاف میں ٹھیرنا مشکل ہو تو دوائی کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، قضا بھی کرنا پڑے گی مگر گناہ گار نہ ہوگی ۔
13) بلا ضرورت شرعی و طبعی کے نکلنا:
شرعی یا طبعی حاجت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے اعتکاف سے نکلنا جائز نہیں۔ اگر شرعی یا طبعی حاجت نہیں تھی پھر بھی اعتکاف سے نکل گئی تو جان بوجھ کر نکلا ہو یا بھول کر ، ایک گھڑی کے لیے نکلا یا ایک گھنٹے کے لیے،سنت اعتکاف ختم ہوگیا اور وہ نفلی اعتکاف بن گیا۔ ایسی صورت میں ایک دن اعتکاف کی قضا کرنی چاہیے۔
14) اعتکاف میں بات چیت کرنا
بعض خواتین کا خیال ہے کہ اعتکاف میں بیٹھ کر بالکل بات نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اپنے محرم مردوں سے بھی پردہ کرنا ہوتا ہے وغیرہ ۔ یاد رہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں. ہاں بلا ضرورت باتیں کرنا اچھا نہیں، لیکن اعتکاف نہ تو بالکل چپ کا روزہ ہوتا ہے اور نہ ہی محرم سے پردہ. لہٰذا ضروری بات چیت کر سکتی ہیں،کوئی محرم مرد یا کوئی عورت معتکف میں ان کے پاس آئے تو ان سے مل بھی سکتی ہیں۔
15) اعتکاف میں حیض واستحاضہ:
اگر عورت حالت استحاضہ میں ہو تو اعتکاف کرسکتی ہے، البتہ حالتِ حیض ونفاس میں اعتکاف درست نہیں، کیونکہ حیض ونفاس سے پاک ہونا ہر طرح کے اعتکاف کے لیے لازم ہے اور اگر دورانِ اعتکاف حیض یا نفاس شروع ہوگیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
16) حیض روکنے والی دوائی استعمال کرنا:
عورت کے لیے اعتکاف کے دنوں میں حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا جائز ہے مگر دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کرے تاکہ کہیں صحت پر برا اثر نہ پڑے۔اگر صحت پر برا اثر پڑتا ہو تو دوائی استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔
17) بلا ضرورت موبائل فون کااستعمال:
اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال مناسب نہیں۔لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔تاہم وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل میں پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(ان مسائل کے حوالہ جات تفصیلی پوسٹ میں ملاحظہ کرسکتے ہیں)
*صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی
20 رمضان،1430ھ/5 جون،2018ء*
1) عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد میں :
مرد مسجد میں جب کہ عورت اعتکاف اپنے مسجدبیت یعنی گھر کی مسجد میں کرے گی۔وہ جگہ جو اس نے اپنے گھر میں نماز کے لیے مختص کررکھی ہے وہاں اعتکاف بیٹھے گی ۔اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مختص نہ ہو تو پہلے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر اعتکاف میں، عورت کےلیے بیٹھنا جائز نہیں۔ اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص ہے تو اس میں اعتکاف درست ہے اور اگر کمرہ نماز کے لیے مختص نہیں تو پہلے پورے کمرے کو نماز کے لیے مختص کریں تب اس میں اعتکاف درست ہوگا۔
2) عورت کا معتکف کتنا بڑا کمرہ ہو؟
بہتر یہ ہے کہ معتکف یا جس کمرے کو معتکف بنا رہی ہے وہ کمرہ چھوٹا ہو، سات سے آٹھ فٹ کی جگہ ہو تاکہ عبادات میں یکسوئی رہے۔البتہ اگر کوئی عورت نارمل کمرے میں جو کہ رہائشی کمرہ ہوتا ہے اس میں اعتکاف بیٹھ رہی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے، تاہم اس صورت میں عبادات میں یکسوئی کا خیال کرنا چاہیے تاکہ اعتکاف کا مقصد مکمل طور پر حاصل ہو۔
3) شوہر کی اجازت ضروری ہے:
اعتکاف ایک نفلی عبادت ہے اس لیے شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر کی اجازت سے اعتکاف کرنا ہوگا،لیکن شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔
4) اعتکاف میں گھر کے کام کاج کرنا:
اکثر خواتین کو گھر کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے یا گھر کے کام کاج خود کرنے پڑتے ہیں،تو اعتکاف کی حالت میں معتکف میں رہتے ہوئے گھر کے کام کاج کر سکتی ہیں۔
5) کھانا پکانا:
اگر کوئی کھانا پکانے والا نہ ہو تو معتکف میں رہتے ہوئے کھانا پکاسکتی ہے،معتکف سے نکل کر نہیں پکاسکتی، ہاں! اگر اس نے شروع سے ہی زبان سے اس کا استثناء کرلیا ہو تو بعض اہل علم کے نزدیک اس کی گنجائش ہے، اس گنجائش پر مجبوری میں ہے عمل کیا جائے!
6) سحری افطاری سب کے ساتھ کرنا:
عورت اپنے گھر والوں کےلیے اعتکاف کی جگہ سے نکل کر سحری وغیرہ نہیں بناسکتی اور نہ ہی باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ سحری و افطاری کرسکتی ہے، البتہ اعتکاف کی جگہ میں سب گھر والے آکر سحر وافطار کرسکتے ہیں۔
7) انسانی ضرورت کے لیے معتکف سے باہر نکلنا:
اعتکاف سے صرف طبعی حاجت کے لیے نکل سکتی ہے ۔طبعی حاجت،جیسے:پیشاب پاخانہ یا فرض غسل(مثلاً :کسی کو احتلام ہو جائے) کے لیے نکلنا جائز ہے۔اسی طرح اگر کوئی اور کھانا ،پانی دینے والا نہ ہو تو کھانا لینے یا پانی لینے کے لیے بھی نکل سکتی ہے ۔
8) نفلی وضو یا غسل کے لیے نکلنا:
نفلی وضو یا نفلی غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔جیسے ہی نکلے گی اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ہاں! اگر وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت ، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے نکل سکتی ہے۔
9) ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا:
اگر معتکف کے اندر نہانے کا انتظام ہو سکتا ہے تو معتکف میں نہا سکتی ہیں، اگر معتکف میں پانی گرتا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت کا معتکف مسجد نہیں. بصورت دیگر باتھ روم جا کر نہانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر عورت وضو کے لیے یا قضا حاجت کے لیے جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے،لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں،بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ہو جائے۔
10) ہاتھ دھونے کے لیے نکلنا:
کھانے کے لیے، ہاتھ دھونے کے لیے معتکف سے نکلنا درست نہیں گو یہ ایک سنت عمل ہے ،لیکن شرعی یا طبعی حاجت نہیں۔
11) صابن سے منہ دھونا:
وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔ہاں! اگر وضو ٹوٹ گیا ہے اور وضو بنانے کے لیے صابن لے کر نکلی اور صابن سے وضو کیا تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔
12) سخت بیماری :
معتکف عورت سخت بیمار ہوجائے اور اعتکاف میں ٹھیرنا مشکل ہو تو دوائی کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، قضا بھی کرنا پڑے گی مگر گناہ گار نہ ہوگی ۔
13) بلا ضرورت شرعی و طبعی کے نکلنا:
شرعی یا طبعی حاجت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے اعتکاف سے نکلنا جائز نہیں۔ اگر شرعی یا طبعی حاجت نہیں تھی پھر بھی اعتکاف سے نکل گئی تو جان بوجھ کر نکلا ہو یا بھول کر ، ایک گھڑی کے لیے نکلا یا ایک گھنٹے کے لیے،سنت اعتکاف ختم ہوگیا اور وہ نفلی اعتکاف بن گیا۔ ایسی صورت میں ایک دن اعتکاف کی قضا کرنی چاہیے۔
14) اعتکاف میں بات چیت کرنا
بعض خواتین کا خیال ہے کہ اعتکاف میں بیٹھ کر بالکل بات نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اپنے محرم مردوں سے بھی پردہ کرنا ہوتا ہے وغیرہ ۔ یاد رہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں. ہاں بلا ضرورت باتیں کرنا اچھا نہیں، لیکن اعتکاف نہ تو بالکل چپ کا روزہ ہوتا ہے اور نہ ہی محرم سے پردہ. لہٰذا ضروری بات چیت کر سکتی ہیں،کوئی محرم مرد یا کوئی عورت معتکف میں ان کے پاس آئے تو ان سے مل بھی سکتی ہیں۔
15) اعتکاف میں حیض واستحاضہ:
اگر عورت حالت استحاضہ میں ہو تو اعتکاف کرسکتی ہے، البتہ حالتِ حیض ونفاس میں اعتکاف درست نہیں، کیونکہ حیض ونفاس سے پاک ہونا ہر طرح کے اعتکاف کے لیے لازم ہے اور اگر دورانِ اعتکاف حیض یا نفاس شروع ہوگیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
16) حیض روکنے والی دوائی استعمال کرنا:
عورت کے لیے اعتکاف کے دنوں میں حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا جائز ہے مگر دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کرے تاکہ کہیں صحت پر برا اثر نہ پڑے۔اگر صحت پر برا اثر پڑتا ہو تو دوائی استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔
17) بلا ضرورت موبائل فون کااستعمال:
اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال مناسب نہیں۔لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔تاہم وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل میں پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(ان مسائل کے حوالہ جات تفصیلی پوسٹ میں ملاحظہ کرسکتے ہیں)
*صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی
20 رمضان،1430ھ/5 جون،2018ء*