کیادوتولہ سوناپرزکوٰۃاورقربانی واجب ہے

 سوال:مفتی صاحب !اس مسئلہ کاجواب  تحریراًدےدیجئےوہ  یہ ہےکہ میرے پاس تقریباًدوتولہ سوناہےلیکن کوئی چاندی اورنقد نہیں ہے،توکیامجھ پرزکوٰۃ اور قربانی واجب ہے؟ 

فتویٰ نمبر:159

الجواب حامداومصلیا

زکوٰۃ ہرایسےمسلمان عاقل بالغ شخص پرواجب ہے جس کی  ملکیت میں ساڑھےسات تولےسونایاساڑھےباون تولہ چاندی یااس کےمساوی رقم یااس رقم کی مالیت کامال ِ تجارت کسی بھی شکل میں موجود ہواوراس پرسال بھی گذرگیاہو۔(۱)

چنانچہ تنویرالابصارمیں ہے:

وشرط افتراضھاای الزکوٰۃ عقل وبلوغ واسلام وحریۃ وسببہ ملک نصاب حولی تام فارغ عن دین لہ مطالب من جھۃ العباد وعن حاجتہ الاصلیۃ نام لوتقدیراً (۲/۱۵۸)

  اورقربانی کابھی یہی نصاب ہےلیکن دوچیزوں میں فرق ہے

(۱)قربانی  صرف مقیم پر واجب ہےنہ کہ مسافرپر،جبکہ زکوٰۃ مسافرپربھی واجب ہے

(۲)قربانی میں نصاب پرسال گذرناشرط نہیں  چنانچہ اگر۱۰ذوالحجہ کی صبح صادق سے۱۲ ذوالحجہ کی غروب ِ آفتاب تک مال آجائےتوقربانی واجب ہوجاتی ہے، پس صورتِ مذکورہ کےبارےمیں حکم یہ ہےکہ آپ کے پاس چونکہ صرف سوناہےجوکہ نصاب سےکم ہےاس کےعلاوہ چاندی اورنقدی وغیرہ نہیں ہےتوآپ پرزکوٰۃ واجب نہیں ،لیکن اگراس کےساتھ کوئی ایساغیرضروری سامان موجود ہے جس کےساتھ مل کریہ ساڑھےباون تولہ چاندی کی قیمت کےمساوی ہو جائےتوآپ پرقربانی واجب ہوگی ،اوراگرایساغیرضروری سامان بھی نہیں ہےتوآپ پرقربانی  بھی واجب نہیں ہے۔(۲)

الدر المختار – (6 / 312)

وشرائطها الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به )وجوب ( صدقة الفطر )

(فتجب علی حرمقیم ……

التخريج

(۱)الفتاوى الهندية – (1 / 171)

(وَأَمَّا شُرُوطُ وُجُوبِهَا فَمِنْهَا)الْحُرِّيَّةُحَتَّى لَاتَجِبَ الزَّكَاةُ عَلَى الْعَبْدِ،وَمِنْهَا الْإِسْلَامُ   (وَمِنْهَا الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ)…….. (وَمِنْهَا كَوْنُ الْمَالِ نِصَابًا) فَلَا تَجِبُ فِي أَقَلَّ مِنْهُ  (وَمِنْهَا فَرَاغُ الْمَالِ) عَنْ حَاجَتِهِ الْأَصْلِيَّةِ. (وَمِنْهَا الْفَرَاغُ عَنْ الدَّيْنِ) قَالَ أَصْحَابُنَارَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى:كُلُّ دَيْنٍ لَهُ مُطَالِبٌ مِنْ جِهَةِ الْعِبَادِ يَمْنَعُ وُجُوبَ الزَّكَاةِ سَوَاءٌ كَانَ الدَّيْنُ لِلْعِبَادِ كَالْقَرْضِ………. (وَمِنْهَا كَوْنُ النِّصَابِ نَامِيًا) حَقِيقَةً بِالتَّوَالُدِ وَالتَّنَاسُلِ وَالتِّجَارَةِ أَوْ تَقْدِيرًا……… (وَمِنْهَا حَوَلَانُ الْحَوْلِ عَلَى الْمَالِ) الْعِبْرَةُ فِي الزَّكَاةِ لِلْحَوْلِ الْقَمَرِيِّ كَذَا فِي الْقُنْيَةِ،

(۲)درر الحكام شرح غرر الأحكام محمد بن فراموز الشهير بمنلا خسرو (3 / 244)

وشرائطها الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به وجوب صدقة الفطر،…….( قوله : وشرائطها الإسلام والإقامة ) سواء الإقامة في الأمصار والقرى والأحضار والبوادي لأهلها وليس المصر شرطا للوجوب ،

تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (6 / 2)

وَشَرَائِطُهَا الْإِسْلَامُ وَالْوَقْتُ وَالْيَسَارُ الَّذِي يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ……….قَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ: (تَجِبُ عَلَى حُرٍّ مُسْلِمٍ مُقِيمٍ مُوسِرٍ عَنْ نَفْسِهِ لَا عَنْ طِفْلِهِ ، شَاةٌ أَوْ سُبُعُ بَدَنَةٍ يَوْمَ النَّحْرِ إلَى آخِرِ أَيَّامِهِ)،

اپنا تبصرہ بھیجیں