کیا عورتوں کے بالوں اور حیض کے کپڑوں پہ جادو ہوتا ہے؟

سوال: یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ عورتوں کے کنگھی کے بالوں پہ جادو ہوتا ہے اس لیے ان کو یونہی نہ کوڑے میں پھینکنا چاہیے دیں ،کہیں ان کو دفنا دیں یا پانی میں بہادیں ،اسی طرح حیض کے گندے کپڑوں پہ بھی جادو ہوتا ہےتو ان کو دھو کر پھینکیں یا کہیں بہادیں وغیرہ ۔۔کیا یہ سب باتیں درست ہیں؟
اس کے علاوہ جو باتیں اس پوسٹ میں بتائی گئی ہیں کیا یہ درست ہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب
اتنی بات تو درست ہے کہ خواتین اپنے  غیر ضروری کاٹے ہوئے بال، حیض کے کپڑے، پیڈ وغیرہ کسی زمین وغیرہ میں دفنادیں، تاہم اگر دفنانے کے بجائے گندے کپڑے جلا دیے جائیں  یا کسی اور متبادل طریقے سے ضائع کریں تب بھی جائز ہے، البتہ ایسی جگہ نہ پھینکیں جو گندگی یا بیماری پھیلانے کا باعث بنیں۔
باقی جو باتیں پوسٹ میں ذکر کی گئیں ان کے بارے میں یقینی علم تو نہیں، لیکن ایک عامل سے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ان چیزوں پہ واقعی جادو کیا جاتا ہے اس لیے ان کو بے احتیاطی سے نہیں پھینکنا چاہیے۔
=============
حوالہ جات :
1 ۔ ”عن القعقاع بن حکیم ان کعب الاحبار قال لولا کلمات اقولہن لجعلتنی الیہود حمارا فقیل لہ وماھن فقال: اعوذ بوجہ ﷲ العظیم الذی لیس شیٔ اعظم منہ وبکلمات ﷲ التامات التی لایجاوزھن بر ولافاجر وباسماء ﷲ الحسنی کلہا ماعلمت منہا ومالم اعلم من شر ماخلق وبرأ وذرأ”۔
(موطآ امام مالک : 2002)۔
ترجمہ : ” حضرت قعقاع بن حکیم سے روایت ہے کہ حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ اگر میں وہ چند کلمات نہ پڑھتا ہوتا تو یہود مجھے گدھا بنادیتے،تو ان سے پوچھا گیا وہ کلمات کیا ہیں تو فرمایا : میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی ذات کے ذریعہ جو بہت بڑا ہے وہ اللہ کہ کوئی چیز اس سے بڑی نہیں،میں اللہ کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک و بد تجاوز نہیں کر سکتا، پناہ میں آتا ہوں۔ ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا کیا، بنایا اور پھیلا دیا”

2 ۔ “فَإِذَا قَلَّمَ أَطِّفَارَهُ أَوْ جَزَّ شَعْرَهُ يَنْبَغِي أَنْ يَدْفِنَ ذَلِكَ الظُّفْرَ وَالشَّعْرَ الْمَجْزُوزَ فَإِنْ رَمَى بِهِ فَلَا بَأْسَ وَإِنْ أَلْقَاهُ فِي الْكَنِيفِ أَوْ فِي الْمُغْتَسَلِ يُكْرَهُ ذَلِكَ لِأَنَّ ذَلِكَ يُورَثُ دَاءً كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. يَدْفِنُ أَرْبَعَةً الظُّفْرَ وَالشَّعْرَ وَخِرْقَةَ الْحَيْضِ وَالدَّمَ “۔
( الفتاوی الھندیہ كتاب الكراهية، 5 358، ط:مكتبه رشيديه)۔

3 ۔”قال العلامۃ الحصکفیؒ : کل عضو لا یجوز النظر إلیہ قبل الانفصال لا یجوز بعدہ کشعر عانتہ وشعر رأسھا وعظم ذراع جرّۃ میتۃ وساقھا وقلامۃ زفر رجلھا دون یدھا وان النظر الٰی ملاء ۃ الاجنبیۃ بشھوۃ حرام“۔
(الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین : 371/6 ،کتاب الکراہیة) ۔
واللہ اعلم بالصواب۔
25 ربیع الاول 1444
22 اکتوبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں