کسی کے گھر میں نہ جانے کی قسم کھانا

فتویٰ نمبر:1068

سوال؟السلام علیکم!(1)خدا کی قسم ٹورنے کا کفارہ بتا دیں۔

تنقیح:کن الفاظ کے ساتھ قسم کھائی تھی؟

جواب تنقیح:خدا کی قسم میں آپ کے گھر نہیں آؤں گی۔(2)ایک ہی موقع پر دو مرتبہ یہ الفاظ کہے۔

الجواب بعون الملک الوھاب

(1)قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کو دو دفعہ (صبح شام)کھانا کھلا دیں یا فی مسکین صدقہ فطر کے بقدر کچا اناج یااس کی قیمت دے دیں۔اس وقت فطرے کی مقدار گندم کے لحاظ سے پونے دوکلو گندم ہے۔

یا دس فقیروں کو جوڑا(ایک ایک سوٹ) دیدیں۔تاہم اگر قسم توڑنے والی غریب ہے اور اتنی استطاعت نہیں کہ مسکینوں کو کھانا کھلا سکے یا جوڑا پہنا سکے ۔تو پھر تین روزے لگاتار (بغیر وقفے کے)رکھیں ۔

﴿فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْاِذَا حَلَفْتُمْ ۔﴾ [المائدۃ: ۸۹]

“وکفارتہ تحریر رقبۃ أو إطعام عشرۃ مساکین أو کسوتہم بما یستر عامۃ البدن (إلی قولہ) وإن عجز عنہا کلہا وقت الأداء صام ثلاثۃ أیام ولاء۔ “

(تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الأیمان، مطلب: کفارۃ الیمین، مکتبہ زکریا دیوبند ۵/۵۰۲-۵۰۵، کراچي۳/۷۲۵-۷۲۷)

(2)اگر دوسری بار قسم کھانے سے نئی قسم کی نیت نہ تھی ؛بلکہ پہلے قسم کی تاکید کے لیے دوسری بار یہ الفاظ بولے ہیں تو ایک ہی کفارہ کافی ہو جائے گا۔البتہ اگر دوسری بار کہنے سے نئی قسم کھانے کی نیت تھی یا کوئی نیت ہی نہ تھی تو یہ دوسری قسم الگ شمار ہو کر ہر قسم کے لیے الگ الگ کفارہ دینا پڑے گا۔

“اذا حلف الرجل علی امر لا یفعلہ ابداً ثم حلف فی ذٰلک المجلس او مجلس اٰخر لا افعلہ ابداً ،ثم فعلہ کانت علیہ کفارۃ یمینین ۔وھٰذا اذا نوی یمیناً او نوی التغلیظ او لم یکن لہ نیتہ و اذا نوی بالکلام الثانی الیمین الاولیٰ علیہ کفارۃ واحدۃ”(فتاوی ھندیہ:2/37)

فقط۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی

2 شعبان،1439ھ/18 اپریل،2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں