مقروض سے قرض کے بدلہ سامان خریدنا

سوال:میری خالہ اپنے کنگن بیچ رہی ہیں اور وہ میری مقروض بھی ہیں۔ تو اگر اس طرح معاملہ کیا جائے کہ قرض کو ہٹا کر میں باقی رقم ادا کردوں، تو ایسا کرنا درست ہے؟
نیز یہ معاملہ گواہوں کی موجودگی میں نبٹا نا چاہیے یا میں اور خالہ آپس میں کرسکتے ہیں۔
اور یہ بھی بتائیے کہ گواہوں کی موجودگی کی صورت میں ان سے دستخط بھی لینا ہوں گے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
آپ کا اپنے قرض کے بدلہ میں اپنی خالہ سے کنگن خریدنا درست ہے بشرطیکہ کنگن اس کی بازاری قیمت کے مطابق خریدے جائیں اور قرض کی وجہ سے اس میں کوئی کمی نہ کی جائے۔
نیز یہ معاملہ گواہوں کی موجودگی میں لکھنا واجب نہیں البتہ لکھنا چاہیں تو لکھ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:6/ 151):
”فإن باع (أي المحجور بالدین) من الغريم وقاصه بالثمن جاز لو الغريم واحداً وإلا صح البيع من أحدهم لو بمثل القيمة دون المقاصة“۔

2۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 265):
”(و) صح (بيع من عليه عشرة دراهم) دين (ممن هي له) أي من دائنه فصح بيعه منه (ديناراً بها) اتفاقاً، وتقع المقاصة بنفس العقد إذ لا ربا في دين سقط (أو) بيعه (بعشرة مطلقة) عن التقييد بدين عليه (إن دفع) البائع (الدينار) للمشتري (وتقاصا العشرة) الثمن (بالعشرة) الدين أيضاً استحساناً.
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب
۲جمادی الاولی ۱۴۴۳ھ
27 دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں