مرحومین کےلیے ایصال ثواب کی حقیقت

سوال: مفتی صاحب! کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مرحومین کو ثواب نہیں پہنچتا کسی عمل کا، یعنی ہم جو قرآن پاک اور سوا لاکھ کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں مرحوم کو ثواب پہنچانے کے لیے تو کہتے ہیں کہ نہیں پہنچتا ثواب؟؟؟وہ سورة نجم کی کسی آیت کا حوالہ دیتے ہیں۔۔
الجواب باسم ملھم الصواب
اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ نفلی عبادات، خواہ وہ تلاوت قرآن ہو یا نفلی نماز ہو یا صدقہ ہو، اس کا ثواب مرحومین کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس سے خود ایصال ثواب کرنے والے کے ثواب میں بھی کمی نہیں ہوتی۔ یہی بات قرآن وحدیث سے ثابت ہوتی ہے۔
رہی بات سورة نجم کی آیت کی تو وہ یہ ہے:
وان لیس للانسان الا ماسعی (39)
ترجمہ: انسان کو بطور حق صرف اسی عمل کا اجر ملے گا جو اس نے خود کیا ہو۔
اس آیت کا جواب یہ ہے کہ اس میں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ انسان نے جو کچھ اعمال کیے ہیں ان کا اسے ضرور بدلہ ملے گا، لیکن اس آیت میں اس بات کی نفی نہیں کہ گی کہ دوسروں کے پہنچائے گئے اعمال میں اس کا کوئی حق نہیں۔
_________________________
دلائل :
1 فاعلم انہ لا الہ الا اللہ واستغفر لذنبک وللمؤمنین والمومنات. (سورة محمد:19)
ترجمہ : پس آپ جان لیجیے یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بخشش طلب کیجیے اپنے اور مومنین مرد اور عورتوں کے گناہوں کےلیے۔
2۔رب اغفر لی ولوالدی ولمن دخل بیتی مومناً وللمومنین والمومنات. (سورة نوح:28)
ترجمہ : اے میرے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور اس کو جو میرے گھر میں ایماندار ہو کر داخل ہوجائے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کو“۔
3۔الذین یحملون العرش ومن حول یسبحون بحمد ربھم ویؤمنون به ویستغفرون للذین امنوا ربنا وسعت کل شیئ رحمة وعلما فاغفر للذین تابوا واتبعوا سبیلک وقھم عذاب الجحیم۔ (سورة غافر:7)
ترجمہ ”عرش اُٹھاتے ہیں اور جو اس کے گرد ہیں اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور اس پر ایمان لاتے اور مسلمانوں کی مغفرت مانگتے ہیں۔ اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سَمائی ہے تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
4۔ عن ابن عباس رضی الله عنهما، ان سعد بن عبادة رضي الله عنه توفيت امه وهو غائب عنها، فقال: يا رسول الله! إن امي توفيت وانا غائب عنها اينفعها شيء إن تصدقت به عنها؟ قال: نعم ! قال: فإني اشهدك ان حائطي المخراف صدقة عليها“. (الصحیح البخاری: باب اذا قال داری صدقة۔۔۔الخ، رقم:2605، 1013/3)
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں عمرہ بنت مسعود کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خدمت میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! میری والدہ کا جب انتقال ہوا تو میں ان کی خدمت میں حاضر نہیں تھا۔ کیا اگر میں کوئی چیز صدقہ کروں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف نامی باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے۔
5۔الافضل لمن یتصدق نفلاً ان ینوی لجمیع المؤمنین والمؤمنات لانھا تصل الیھم ولاینقص من اجرہ شیئ ھو مذھب اھل السنة والجماعة. (الشامیة:243/2)
6۔لیس للانسان الا ماسعی،من طریق العدل فاما من باب الفضل فجائز ان یزیدہ اللہ تعالی ماشاء قالہ الحسین بن الفضل.
(مرقاة المفاتیح:82/4)
7۔اکثر علماء اہل سنت کا موقف یہ ہے کہ آدمی اپنی نفلی عبادتوں خواہ وہ مالی ہوں یا بدنی ہوں یا دونوں سے مرکب ہوں۔کا ثواب دوسرے زندہ یا مردہ لوگوں کو بخش سکتا ہے اس میں شرعاً کوئی رکاوٹ نہیں؛ لہذا اگر کوئی شخص اپنی نفل نمازیں،روزے یا حج و عمرہ یا قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ کا ثواب اپنے مرحوم یا زندہ متعلقین کو پہنچانا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بس شرط یہ ہے کہ یہ اعمال نفلی ہوں اور ان پر دنیا میں کوئی اجرت نہ لی گئی ہو۔
(کتاب النوازل:264/6)
8۔نفلی عبادات،خواہ وہ تلاوت قرآن ہو یا نفلی نماز ہو یا صدقہ ہو، اس کا ثواب کسی مردے کو پہنچایا جاسکتا ہے اور اس کو ثواب پہنچتا بھی ہے اور خود ایصال ثواب کرنے والے کو بھی ثواب ملتا ہے۔ (فتاوی عثمانی:588/1)
فقط واللہ اعلم
15 جنوری 2023ء
22جمادی الثانی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں