مسافر امام نے چار رکعات نماز پڑھادی تو مسافر اور مقتدیوں کی نماز کاکیا حکم ہے

.اگرامام مسافرہواوروہ ظہرکی نمازچاررکعت پڑھادے ،اس کے پیچھے کچھ مقیم مقتدی بھی ہوں پھرامام کوبعدمیں یادآئے کہ میں نے توقصرنمازاداکرنی تھی تووہ اپنی نمازدوبارہ قصردہرالے تواس صورت میں مقیم مقتدیوں کی نمازہوجائے گی یانہیں؟

فتویٰ نمبر:235

الجواب بعون الملک الوھاب:

جب امام مسافر نے بحالتِ مسافرت چار رکعت نماز پڑھادی اور دو رکعت پر قعدہ کرلیا، تو خود امام کا فریضہ تو ادا ہوگیا؛ لیکن چونکہ انہوں نے تاخیر سلام کی بنا پر واجب سجدۂ سہو نہیں کیا، اس لئے قولِ راجح کے مطابق ان کی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

اور انکے پیچھے پڑھنے والے تمام مقتدیوں کی نماز فرض ادا نہیں ہوئی؛ لہٰذا امام پر ضروری ہے کہ مقتدیوں میں سے جتنے لوگ مل سکیں، فساد نماز کی اطلاع دے، ورنہ وہ گنہگار ہوگا اور جو مقتدی چلے گئے اور ان کو اطلاع دینے کی کوئی صورت نہیں ہے، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرے۔ 

(فتاویٰ دارالعلوم ۳؍۷۶)

(كما يلزم الامام اخبار القوم اذا امهم وهو محدث او جنب او فاقد شرط او ركن.)رد المحتار علي الدر المختار- ج-٢: ٣٤٠)

(لو اقتدیٰ مقیمون بمسافر وأتم بلا نية إقامة وتابعوہ فسدت صلاتهم لکونه متنفلاً في الأخریین۔

( شامي ۲؍۳۲۷ زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

زوجہ محمد بلال

دار الافتاء صفہ آنلائن

6/5/1438

5/2/2017

اپنا تبصرہ بھیجیں