محرم الحرام میں شادی بیاہ کرنے کا حکم

فتویٰ نمبر:5042

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

عوامی سطح پر یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ حادثہ شہادت حسین کی وجہ سے محرم کے مہینے میں شادی کرنا جائز نہیں ہے بلکہ منحوس ہے اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اس ماہ کی شادی بے برکتی اور مصائب وآلام کا سبب ہے ۔ اسکی کیا حقیقت ہے؟

الجواب حامدا و مصليا

محرم الحرام کے مہینے میں نکاح کرنے میں کوئی قباحت نہیں، محرم میں ، یا اس کے علاوہ کسی اور بھی مہینے میں شریعت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی ممانعت نہیں ملتی، نہ کتاب وسنت میں، نہ اجماع امت سے اور نہ ہی قیاس وغیرہ سے؛ چنانچہ جب ایسا ہے تو اس ماہ کا نکاح اپنی اصل (مباح ہونے )کے اعتبار سے جائز ہی رہے گا۔ بلکہ اس ماہ میں نکاح نہ کرنےکی رسم کو ختم کرنے کے لیے نکاح کرناموجب اجر ہوگا۔ کسی مہینے میں حادثۂ شہادت کی وجہ سے وہ مہینہ منحوس نہیں کہلایا جاسکتا۔

▪عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا عدوی ولا ہامۃ ولا طیرۃ۔ (صحیح مسلم ۲؍۲۳۱)

▪التطیر التشاؤم، وأصلہ الشيء المکروہ من قول أو فعل أو مرئي وکانوا یتطیرون وتشأموا لہا فکانت تصدہم في کثیر من الأوقات عن مصالحہم، فنفي الشرع ذٰلک، وأبطلہ، ونہی عنہ وأخبر أنہ لیس لہ تأثیر بنفع ولا ضر۔ (شرح النووي علی مسلم ۲؍۲۳۱)

▪لا یجوز العمل بالطیرۃ وہي التفاؤل بالطیر والتشاؤم بہا۔ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الطب والرقی / باب الفال والطیرۃ ۸؍۳۹۱ بیروت)

و اللہ الموفق

قمری تاریخ: ٢ محرم ١٤٤١؁

عیسوی تاریخ: ٢ ستمبر ٢٠١٩؁

تصحیح وتصویب: مفتی انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں