میت کے گھر کے کھانے کا حکم

فتویٰ نمبر:3043

1۔ میت کے گھر کے کھانے کا حکم۔

2۔ عہد نامے کی حقیقت

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

1۔ کسی کے انتقال کے بعد چار جمعرات لوگ مل کر پڑھتے ہیں اور اس میں لوگ پھل یا کچھ کھانے وغیرہ کا کرتے ہیں اس کھانے کا کیا حکم ہے؟ 2۔ عہد نامہ کی کیا حقیقت ہے؟

والسلام

الجواب حامدا ومصليا

1۔ اہل  میت جو لوگوں کے لیے کهانا تیار کرتے ہیں اس کا ثبوت نہ تو رسول اللہ ﷺ سے ملتا ہے نہ خلفائے راشدین ؓ سے، بلکہ یہ بدعت ہے لہذا اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس رواج میں ایک تو یہ برائی ہے کہ اس وجہ سے میت کے گھر والے اپنی مصیبت کے ساتھ ساتھ ایک اور مصیبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ دوسری برائی یہ ہے کہ یہ اہل جاہلیت کےغلط رواج سے مشابہت اور رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین کے طریقے کی مخالفت ہے۔

امام احمد بن حنبلؒ نے سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کا قول روایت کیا ہے:

“كنَّا نرى الاجتماعَ إلى أَهلِ الميِّتِ وصنعةَ الطَّعامِ منَ النِّياحة”. (صحيح ابن ماجه: 1318)

“ہم گروہِ صحابہ اہل میّت کے یہاں جمع ہونے اور ان کے کھانا تیار کرانے کو مردے کی نیاحت سے شمار کرتے تھے”۔

(یعنی جس طرح نوحہ اوربین کرنا حرام ہے، اسی طرح یہ کام بھی صحابہ کی نظر میں حرام تھے)

امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: “اہل میت کا کھانا بنانا، دوسروں کا ان کے یہاں جمع ہونا اس سلسلے میں کوئی چیز منقول نہیں ہے اس لئے یہ کام بدعت اور غیرمستحب ہے” ۔ (روضة الطالبين: 2/145)۔

2۔ حدیث شریف سے قبر میں عہد نامہ رکھنا ثابت نہیں ہے، اس کا التزام بدعت ہے۔ اور اس میں اللہ کے نام کی توہین لازم آتی ہے؛ اس لیے کہ میت کے پھولنے پھٹنے سے عہد نامہ میں لکھی ہوئی قرآن کی آیت اور دعاؤں کے الفاظ نجاستوں کے ساتھ ملوث ہوجائیں گے، یہ قطعاً درست نہیں ہے؛ اس لیے قبر میں رکھنے سے اس کی ممانعت کی گئی ہے۔

“وقد أفتی ابن الصلاح بأنہ لا یجوز أن یکتب علی الکفن یٰس، والکہف وغیرہما خوفا من صدید المیت، والقیاس المذکور ممنوع؛ لأن القصد ثم التمییز وهنا التبرك، فالأسماء المعظمة باقیة علی حالها، فلا یجوز تعریضها للنجاسة، والقول بأنه یطلب فعله مردود؛ لأن مثل ذلك لا یحتج به إلا إذا صح عن النبي صلی اللہ علیه وسلم طلب ذلك، ولیس کذلك”.

(شامي، کتاب الصلاۃ: ۲/ ۲۴۶).

واللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : 

قمری تاریخ:14/5/1440

عیسوی تاریخ:21/1/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں