نفلی صدقہ میں سے خود کھاسکتے ہیں؟

سوال : میرا بچہ ساتویں کلاس میں پڑھتا ہے ،وہاں ان کو مفلسی پہ کوئی سبق پڑھایا گیا تو بچہ گھر آکے کہتا ہے کہ ”میرا دل میں بار بار آرہا ہے کہ میں 1000 روپے کا لوگوں کو کھانا کھلاؤں تو کہتا کہ ” میں باہر سے لے کے لوگوں کو کھلادوں ؟“
میں نے کہا کہ بیٹا میں انہی پیسوں میں گھر پہ کھانا بنادیتی ہوں تاکہ زیادہ لوگ آرام سے کھاسکیں۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کھانا ہم کھا سکتے ہیں؟

تنقیح :
کیا 1000 روپیہ بچے کے ہیں یا والدین کے ؟
جواب تنقیح :
1000 روپیہ بچے کا ہے باقی والدین ڈالیں گے

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ نابالغ بچے کے مال میں سے صدقہ کرنا یا ہدیہ کرنا شرعا جائز نہیں ،لہذاصورت مسئولہ میں بچے کے پیسوں سے ہدیہ یا صدقہ کرنا، چاہے بچہ کرنا بھی چاہے یہ درست نہیں ہے البتہ اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ بچے کو اپنی رقم دیں اور کہیں کہ بیٹا ! اس رقم سے تم سامان خرید کے اس کو صدقہ کرو ، پھر چونکہ یہ نفلی صدقہ ہے لہذا اس میں سے آپ خود بھی کھاسکتی ہیں۔
البتہ جو خود کھائیں گی اتنا حصہ صدقہ شمار نہیں ہوگا، باقی جو غریب لوگ کھائیں گے وہ نفلی صدقہ ہوگا۔
===============
حوالہ جات:
1 ۔ ” (وتصرف الصبی والمعتوہ ان کان نافعًا کالاسلام والاتہاب صح بلا اذن وان ضاراً کالطلاق والعتاق والصدقۃ والقرض۔(قولہ :وان ضارا ) ای من کل وجہ :ای ضرر دنیویا ،وان کان فیہ نفع اخروی ۔۔۔۔۔ وکذا الھبة والصدقة وغیرھما “۔
( فتاوی شامی: کتاب الماذون ،253/9، ط : زکریا)۔

2 ۔ ”قيد بالصدقة الواجبة؛ لأن صدقة التطوع الأولى دفعها إلى الأصول والفروع “۔
(البحرالرائق: 262/2)۔

3 ۔ ”وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة“۔
(بدائع الصنائع: 47/2)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
2 ربیع الثانی 1444
29 اکتوبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں