جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں
1-ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرمﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’لوگ نمازِ جمعہ نہ چھوڑیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہرلگادے گا، پھر وہ سخت غفلت میں پڑجائیں گے۔‘‘ ( صحیح مسلم شریف )
2- نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جو شخص تین جمعہ سستی سے یعنی بغیر عذر کے ترک کردیتا ہے اس کے دل پر اللہ تعالیٰ مہرلگادیتا ہے۔‘‘ (ترمذی شریف) اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے بیزار ہوجاتا ہے۔
3- حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم ﷺنے فرمایا: ’’ نمازِ جمعہ جماعت کے ساتھ ہر مسلمان پرواجب ہے۔ سوائے چار قسم کے افراد کے:1-غلام یعنی جو شرعی قاعدہ کے مطابق کسی کی ملکیت ہو۔2-عورت۔3- نابالغ لڑکا۔4- بیمار( ابوداوٗد شریف )
4- حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ نبی کریمﷺنے تارکینِ جمعہ کے بارے میں فرمایا: ’’میرا پکا ارادہ ہوا کہ کسی کو اپنی جگہ امام بنادوں اور خود ان لوگوں کے گھروں کو جلادوں جو نمازِ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے۔‘‘ ( صحیح مسلم شریف )اسی طرح کی حدیث جماعت چھوڑنے کے بارے میں بھی آئی ہے۔
5-حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جو شخص بلا ضرورت جمعہ کی نماز چھوڑدیتا ہے وہ ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جاتا ہے،جو تبدیلی سے بالکل محفوظ ہے۔‘‘ ( مشکوۃ )یعنی اسکے نفاق کا حکم ہمیشہ رہے گا،البتہ اگر توبہ کرے یا اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے معاف فرمادیں تو الگ بات ہے۔
6- حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرمﷺسے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے جمعہ کے دن نمازِ جمعہ پڑھنا ضروری ہے سوائے بیمار، مسافر، عورت، نابالغ لڑکے اور غلام کے۔ پس اگر کوئی شخص فضول کام یا تجارت میں مشغول ہوجائے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے توجہ ہٹا لیتے ہیں اور وہ بے نیاز اور قابل تعریف ہے۔‘‘ ( مشکوۃ شریف )
7- حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جس شخص نے پے در پے کئی جمعے چھوڑ دیے تو اس نے اسلام کو پسِ پشت ڈال دیا۔ ( اشعۃ اللمعات )
ان احادیث سے یہ نتیجہ بخوبی نکل سکتا ہے کہ شریعت میں نمازِ جمعہ کی سخت تاکید ہے اور اس کے چھوڑنے پر سخت سے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، کیا اب بھی کوئی شخص اسلام کے دعویٰ کے بعد اس فرض کو چھوڑنے کی جرأت کرسکتا ہے؟؟