نام تبديل كرنا

سوال :محمداحتشام اور ام بنين نام ركهناصحيح هے؟ كيا نام تبديل كيا جا سكتا ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
1۔ محمداحتشام نام میں کوئی برائی نہیں ہے؛کیونکہ محمد نام ركهنےکی آپ صلى الله عليه وسلم نےخود اجازت فرمائی ہے۔اور احتشام کے معنی شان، بڑائی، بزرگی کے ہیں یعنى باوقار ربنا اور قابل تعريف روش اختيار كرنا۔(القاموس الوحيد:ص. 343)
لہذا محمداحتشام نام ركهناصحيح ہے۔
2۔ام البنين کے معنی کئی بيٹوں کی ماں ہے۔اس کو آپ چاہیں تو بدل سكتى ہيں۔
عائشہ يا فاطمہ ركھ ليں۔
3۔واضح رہے کہ بچوں کے لیے ابتدا ہی سے اچهے نام كا انتخاب كرنا والد كي ذمہ داری ہے۔ اگر كسى وجه سےبچے کاايسا نام ركها گيا جو مناسب نہ ہو تو بہتر یہی ہے کہ بدل کہ انبیاء علیھم السلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یا صلحاء کے نام پہ رکھ دیا جائے؛کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بعض صحابہ کے نام تبدیل فرمائے ہیں۔
حوالہ جات:
1: ”سموا بأسمى ولا تكنوابكنتي“۔
ترجمہ :مير ےنام پر نام ركهو. البتہ ميرى كنيت اختيار نہ کرو۔
(صحيح مسلم : کتاب الادب ،1682/3)۔
2 : عن عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ: ان نبى صلى الله عليه وسلم كان یغيرالاسم القبیح ۔
(سنن ترمذى: کتاب الادب ، 111/2)۔
ترجمہ : آپ صلى الله عليه وسلم برےناموں کو بدل كر اچھا نام ركها كر تے تھے۔
واللہ اعلم بالصواب۔
04/02/1444
02/09/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں