نکاح مسیار

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:189

جناب مفتی تقی عثمانی صاحب

24جولائی 2006کےانگریزی اخبار (Dawn)میں Misyarکےحوالےسےمسئلہ آیاہے جس میں بتایاگیاہے کہ سعودی علماء نے Misyarکوجائزقراردیاہے۔

آپ سے گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کیجیے۔

دعاؤں کاطلبگار

حارث احمد

الجواب حامداومصلیاً

ہمارے علم کےمطابق Misyarنکاح کی ایک قسم ہےجس میں نکاح ہونےکے بعدبیوی اپنے حقوق (جیسے نفقہ،سکنہ وغیرہ) شوہرکومعاف کردیتی ہے ،وہ اپنےوالدین کے ہاں یاکسی اورجگہ رہتی ہے اورشوہر کی رہائش کسی اورمقام پرہوتی ہے۔عام طور پراس نکاح کوپوشیدہ رکھاجاتاہے اورجب کبھی میاں بیوی کوباہم ملنے کی خواہش پیداہوتی ہے تووہ جمع ہوکر حقوق زوجیت اداکرتے ہیں ۔

اس سلسلےمیں یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ بعض مالدارلوگ جنہیں مختلف ملکوں میں سفردرپیش ہوتے ہیں ،وہ بعض ملکوں میں Misyarنکاح کرلیتے ہیں جب تک وہاں رہناہوتاہے،منکوحہ  کواپنے پاس رکھتےہیں ،پھرواپس اپنےوطن چلےآتےہیں اورعورت وہیں وہ جاتی ہے ۔(یہ تمام تفصیلات اخبارکےمنسلکہ تراشہ میں بھی مذکورہیں)

اگرMisyarنکاح کی حقیقت وہی ہے جواوپر  بیان ہوئی تواس کاحکم یہ ہے کہ اگراس میں نکاح کےمنعقد ہونےسے متعلق تمام شرعی شرائط موجودہیں ،مثلاًباقاعدہ ایجاب وقبول کےساتھ نکاح کیاجائے ،کم ازکم دوگواہ بھی موجودہوں اورلڑکا لڑکی کاکفوبھی ہونیزمہربھی مقررکیاجائے تواس سے گونکاح  منعقد ہوجائے گا لیکن ایساکرناخلاف سنت اورمقاصد شریعہ کےمنافی ہےا ورنکاح کی شرعی ذمہ داریوں سےفراربھی ہے خصوصاً اس طرح پوشیدہ نکاحوں سے کئی فتنوں کادروازہ کھل سکتاہے ۔اس لیے اس طرح نکاح کرناناپسندیدہ ہے،اس سےاجتناب کیاجائے ۔

فی صحیح ابن حبان ،ج9ص 374 رقم الحدیث :4066

عن عامربن عبداللہ بن زبیر عن ابیہ ان رسول اللہﷺ قال:”اعلقوا النکاح “۔کذا فی المستدرک  علی الصحیحین 200/2 رقم الحدیث :2748

وفی مواردالظمان ،باب اعلان النکاح  1/313۔

امدادالمفتین  ص 521،522

جبکہ مردعورت بالغ ہیں اورنکاح پرراضی ہیں اورگواہ بھی شرط کےموافق موجودہیں تویہ نکاح منعقدہوجائے گا۔مگریہ نکاح سنت کےخلاف ہےاس واسطے کہ حدیث میں آتاہے “اعلقوا النکاح ولو،،الترمذی الخ

نیزیہ کہ خزانۃ الروایات میں ہے فی الخانیۃ ضرب  الدف  فی النکاح اعلاناً وتشھیراًالخ

نیزیہ کہ بعض احادیث  میں آتاہے کہ زنااورنکاح میں فرق اگرہےتواس اعلان کافرق ہے،اس سےبھی بہت سختی معلوم ہوتی ہے، حاصل  یہ کہ نکاح تومنعقدہوجائےگا۔مگرسنت کےخلاف ہوگا۔”

واللہ اعلم بالصواب

اعجازاحمدغفراللہ لہ

دارالافتاء دارالعلوم کراچی

20/8/1427

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/717852335250681/

اپنا تبصرہ بھیجیں