اولاد نرینہ کے لیے وظیفہ

سوال: اولاد نرینہ کے لیے کوئی وظیفہ بتا دیں:
الجواب باسم ملھم الصواب:
اولاد کا اختیار اللہ کے پاس ہے۔صرف اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے کہ جو چاہتی ہے وہ ہوجاتا ہے جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا، جسے چاہے صرف لڑکیاں دے جیسے حضرت لوط علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے صرف لڑکے ہی عطا فرماتا ہے جیسے ابراہیم خلیل علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے لڑکے لڑکیاں سب کچھ دیتا ہے جیسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جسے چاہے بے اولاد رکھتا ہے جیسے حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ۔
تاہم اسباب کے درجہ میں درج ذیل دعاوں کا اہتمام مفید ہے:
1۔ نرینہ اولاد کے حصول کے لیے چلتے پھرتے اور ہر نماز کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:
” رَبِّ لاَ تَذَرْنِي فَرْدًا وَّ أَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِيْنَ “۔
2۔عورت کے پیٹ پر گول لکیر کھینچنے اور ستر بار انگلی کے پھیرنے کے ساتھ ”یا متین“ کہے۔یہ عمل آپ کا شوہر بھی کر سکتا ہے ( اعمالِ قرآنی ،ص: 68)
3۔نرینہ اولاد کے لیے اعمالِ قرآنی (ص: 67) میں یہ عمل بھی لکھا ہوا ہے کہ شروع مہینہٴ حمل میں اگر داہنی پسلی پر عورت کی ”سورہٴ اعلیٰ“ (سبح اسم ربک الاعلی الخ) لکھ دی جائے تو ان شاء اللہ تعالیٰ نرینہ اولاد پیدا ہوگی؛ لہٰذا یہ اعمال بھی کیے جاسکتے ہیں۔
تاہم یہ سارے وظائف فی نفیسہ جائز تو ہیں مگر سب سے بہتر یہ ہے کہ صلاۃ حاجت پڑھ کر دعا کی جائے دعا وظائف سے زیادہ بہتر ہے عبادت ہونے کے اعتبار سے بھی اور کارگر ہونے کے اعتبار سے بھی۔ اس لیے اس کا زیادہ اہتمام کرنا چاہئیے۔
—————————————
حوالہ جات:
{لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ * أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ } [ الشورى 49-50]
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔ [49] یا انھیں ملا کر بیٹے اور بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے، یقینا وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ [50]

وَ زَكَرِیَّااِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثین (الانبیاء 89)
اور زکریا کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا ، اے میرے رب! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے۔
واللہ سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ 20/1/23
27جمادی الاخری1444

اپنا تبصرہ بھیجیں