شرعی طلوع و غروب اور آبزرویٹری طلوع و غروب میں فرق

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:82

کیا شرعی طلوع و غروب اور آبزرویٹری طلوع و غروب میں فرق ہے ؟

 مفتی سعید احمد پالنپوری صاحب فرماتے ہیں کہ ”شرعی طلوع آبزرویٹری طلوع سے 2 منٹ پہلے اور شرعی غروب آبزرویٹری غروب کے 2 دن بعد ہوتا ہے تحفۃ القاری ، صفحہ 2 ، جلد 418 –

 دارالعلوم کراچی کا اس بارے میں کیا نقطہ نظر ہے جواب مہربانی کرکے ضرور دیں کیونکہ روزہ افطار کے وقت یہ چیز بہت ضروری ہے معلوم ہوا کہ غروب تک کا سارا وقت عصر کا وقت ہے ، غروب سے ذرا پہلے والے وقت کو بھی عصر ” فلیتم الصلوۃ: روایت بالمعنی ہے ، راوی نے جیسا سمجھا ویسے روایت کردیا ، اصل لفظ فقد ادرک العصر اور فقد ادرک الفجر ہیں ، آئندہ حدیث نمبر 579 میں یہ الفاظ آرہے ہیں ملحوظہ : سورج کا اوپر کا کنارہ چھپ جائے تب غروب ہوگا اور سورج کا اوپر کا کنارہ نکل آئے تب طلوع ہوگیا ، یہ شرعی طلوع و غروب ہے – اور آبزرویٹری طلوع و غروب اس وقت مانتی ہے جب مرکز شمس افق سے گزرے ، سورج خط افق سے 4 منٹ میں گزرتا ہے – پس شرعی طلوع و غروب اور آبزرویٹری طلوع و غروب میں 2 منٹ کا فرق ہوگا ، شرعی طلوع 2 منٹ پہلے اور غروب 2 منٹ بعد ہوگا

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب حامد او مصلیا                                                             

 آبزرویٹری حسابات میں سورج کے طلوع و غروب کے لیئے اگرچہ حساب سورج کے مرکز سے لگایا جاتا ہے ، جبکہ سورج کے مرکز اور کنارے کے درمیان سولہ دقیقے ہیں ۔ لیکن جب طلوع یا غروب کا وقت لکھا جاتا ہے تو اس میں اس فرق کو ملحوظ رکھ کر وقت لکھا جاتا ہے۔ اور نہ صرف اس فرق کو ملحوظ رکھا جاتا ہے ، بلکہ سورج کے انعطافی فرق کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ ان دو فروق کو شامل کرنے کے بعد سورج کے طلوع یا غروب کا وقت لکھا جاتا ہے ، اور یہ وقت شرعی وقت کے مطابق ہی ہوتا ہے ۔ اوقات نماز میں بھی جو وقت لکھا ہوتا ہے اس میں یہ دونوں فروق شامل کیئے جاتے ہیں۔ اس طرح جو وقت حاصل ہوتا ہے وہ سورج کے بالئ کنارے ہی کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ ہر شخص اس کا خود بھی مشاہدہ کرسکتا ہے ،

 نیز اوقات نماز کے نقشوں میں بڑے شہروں میں غروب کے حسابی اوقات میں 2 یا

3 منٹ کی مزید احتیاط بھی شامل کی جاتی ہے – واللہ اعلم بالصوب

سید حسین احمد                   

دارالافتاء ، جامعہ دارالعلوم کراچی            

 ربیع الاول 25،1437                    

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/522150158154234/

اپنا تبصرہ بھیجیں