ایک خاتون نے اپنا سیونگ اکاؤنٹ بند کروایا ہے اب اس اکاؤنٹ میں موجود رقم کا کیا کریں کیونکہ اس میں سود بھی شامل ہے؟
کیا یہ رقم کسی ضرورت مند کو بنا سود کا بتائے دی جاسکتی ہے؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں!
نیز کس بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا جائے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
1۔اکاؤنٹ میں موجود اپنی ذاتی رقم کو آپ خود استعمال کر لیں البتہ جو رقم سود کے طورپر آئی ہے وہ۔آپ کسی بھی مستحق زکاۃغریب کو ثواب کی نیت کیے بغیر صدقہ کر سکتی ہیں اور دیتے ہوئے یہ بتانا ضروری نہیں ہےکہ یہ سود کی رقم ہے ھدیہ کہہ کہ بھی دے سکتی ہیں۔
2۔اس وقت ملک میں کئی بینک ہیں جو غیر سودی معاملات کرتے ہیں اس لیے جو بھی غیر سودی بینک اپنے معاملات شریعت کےمطابق ہونے کا دعوی کرتا ہے اور ان کے پاس شریعہ بورڈ ہے جس میں علماءکرام ان کےمعاملات کی شرعی نگرانی کرتے ہیں اور آپ کو بھی ان علماء کےعلم اور دیانت پر اعتماد ہےتو آپ کے لیے ان علماء کی تصدیق کی بنیاد پر اس غیر سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلونا جائز ہوگا۔
—————————————–
حوالہ جات :
1.وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَوٰا
(سورۃ البقرہ: 275)
اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے.
—————————————–
1.عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ۔
(صحیح مسلم: 1598)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں۔
————————————-
1.ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه.
(فتاوی شامیہ: جلد 6، صفحہ 385)
2۔”فیتصدق بلا نیۃ ثواب “
(القواعد الفقھیۃ : جلد 9، صفحہ 553)
3۔”والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه۔“
(فتاوی شامیہ: جلد 6،صفحہ 99)
4۔ و فی الاشباہ : کل قرض جر نفعاً حرام
(الفتاوی شامیہ:جلد 7، صفحه 413)
5۔”قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرها: أن من ملك بملك خبیث، ولم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ۔۔۔۔۔
قال: و الظاهر أن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة۔
(معارف السنن: جلد 1، صفحہ 34)
————————————-
واللہ اعلم بالصواب
26دسمبر2022
2جمادی الثانی 1444