1۔قرآن کریم کے حوالے سے نضر بن حارث وغیرہ نے کمنٹ کیا کہ “اگرہم چاہیں تو اس جیسا کلام لاسکتے ہیں،قرآن محض افسانوں ہی کی تو کتاب ہے!”(معاذ اللہ!) یعنی وہ قرآن کے ابدی حقائق ، اس کے علوم ودلائل اور اس کے اعجاز میں غور کرنے کی بجائے ،اسے صرف قصے کہانیوں کی کتاب کہتے تھے اور اس کے مقابلے میں عجمی بادشاہوں کی قصے کہانیاں لوگوں کو سنایا کرتے تھے۔{ وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُوا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هَذَا إِنْ هَذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ} [الأنفال: 31]
2۔ایک بار ابوجہل نے کہا : اگر یہ قرآن ہی وہ حق ہے جو آپ کی طرف سے آیا ہے تو اس کا انکار کے جرم میں اللہ تعالی ہم پرآسمان سے پتھروں کی بارش یااور کوئی عذاب کیوں نازل نہیں فرماتے؟(انفال، آیت:32)اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ اللہ کا عذاب دو موقعوں پر نہیں آیا کرتا: ایک جب اللہ کے پیغمبر خود قوم کے اندر موجود ہوں،دوسرے جب وہاں کے لوگ استغفار کرتے ہوں۔{وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ} [الأنفال: 32]
قریش مکہ کے درمیان نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس موجود تھی اس لیے وہ عذاب سے بچے ہوئے تھے……..لیکن پھر قریش نے اس مقدس ہستی کو اپنے سے دور کرنے کا منصوبہ بنایا۔
3۔قریش مکہ نے یہ دعا بھی کررکھی تھی کہ یا اللہ! ہمارا اور مسلمانوں کا فیصلہ کردے ،ہم میں سے جو حق پر ہو اسے غالب کردے ۔{إِنْ تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ وَإِنْ تَنْتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ } [الأنفال: 19]
4۔جب کفار نے دیکھا کہ مسلمان تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ان کی کوئی تدبیر کامیاب نہیں جارہی تو انہوں نے دارالندوہ(مجلس مشاورت) میں ایک گرینڈ اجلاس بلایا جس کاایجنڈا تھا کہ حضرت محمدﷺ اوراسلام کے بڑھتے قدموں کو کس طرح روکا جائے ؟تین رائے سامنےآئیں:قید،قتل اور جلاوطنی۔ قتل کے منصوبے اور اس کے طریقہ کار پر بھی اتفاق رائے ہوگیا،لیکن اللہ جل شانہ نے آپ ﷺ کو ان کی سازشوں کی مکمل اطلاع بذریعہ وحی کردی اور ہجرت کا حکم دے دیا۔اس حکم کے بعد آپ ﷺ نے عین اسی دن ہجرت فرمائی جس دن وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے جارہے تھے۔اس واقعے کا ذکر سورہ انفال آیت 30 میں کیا گیا ہے۔{ وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ} [الأنفال: 30]
5۔جنگ بدر کے مختلف واقعات بھی اس میں مذکور ہیں۔جنگ سے پہلے کے احوال،آپ ﷺ کے خواب، دوران جنگ اللہ کی مددونصرت کے واقعات، شیطان جوسراقہ کی شکل میں آیاتھا اس کے بھاگنے کے احوال،جنگ کے بعد کے واقعات یہ سب اس میں موجود ہیں۔
( ازگلدستہ قرآن٭