تکلیف کے باعث شوہر کے حقوق ادا نہ کرنا۔

سوال : میری عمر 62 سال ہے۔ میرے شوہر کی عمر 73 سال۔ ہماری شادی کو تقریباً 45 سال ہوچکے ہیں۔ الحمداللہ ہمارے نو بچے ہیں۔ سب شادی شدہ۔ مجھے پانچویں بچے کے وقت سے مہروں کا مسئلہ ہے جو اب بہت شدید ہوگیا ہے۔ زیادہ دیر کھڑے ہونا یا چلنا محال ہوجاتا ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ میری شوہر اکثر وظیفہ زوجیت کی خواہش رکھتے ہیں مگر مجھ سے ان کا تعاون نہیں کیا جاتا پھر اٹھ کر فجر کے لیے نہانا بہت مشکل (ویسے ہی سردی بہت زیادہ ہے تو بھی نہانا مشکل ہے اور تھوڑی سی مشقت والے کام سے انجائنا کا درد بھی مجھے جلدی ہوجاتا ہے)۔ شوہر کو منع کروں تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ میں نے ان سے کافی بار کہا کہ آپ دوسری شادی کرلیں مگر…
مجھے شوہر کو منع کرکے بہت افسوس اور پریشانی ہوتی ہے کہ اس پر اللہ تعالی میری پکڑ نہ کرلیں۔ اسی ناراضگی کی حالت میں موت آگئی تو اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گی۔ میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں شوہر کو منع کرنے سے گناہ گار ہوں گی ؟

الجواب باسم ملھم الصواب
ازدواجی تعلق صرف جنسی عمل کا نام نہیں ہے۔ بیوی کے فرائض میں سے ہے کہ وہ شوہر کو گھر میں سکون فراہم کرے اور جائز امور میں اس کی نافرمانی نہ کرے اور جہاں تک ہو سکے اس کے جنسی تقاضوں کو پورا کرنے میں اس کا ساتھ دے۔
لیکن اگر شوہر کی جانب سے تقاضا تو کیا گیا ہو، اور عورت نے کسی بیماری اور عذرِ شرعی کی بنیاد پر  ہمبستری کرنے کی اجازت نہ دی ہو تو اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہو گی۔ اگر عذر صرف فجر میں اٹھ کر غسل مشکل ہونے کا ہے تو پھر کوئی اور مناسب وقت بھی ہوسکتا ہے ۔ تاہم شوہر کو بھی بیوی کی صحت کا خیال کرنا چاہیے۔
=================
حوالہ جات
1 ۔”وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح۔“
(مشکوة المصابیح : باب عشرة النساء ، 2/280، ط:قدیمی)۔
ترجمہ :
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:  جب کسی مرد نےاپنی بیوی کو جماع کی طرف بلایا اور اس نے انکار کیا اور شوہر نے رات غصے میں گزاری تو فرشتے صبح تک اس بیوی پر لعنت بھیجتے ہیں۔“

2 ۔”وحقه عليها أن تطيعه ‌في ‌كل ‌مباح يأمرها به۔
(قوله ‌في ‌كل ‌مباح) ظاهره أنه عند الأمر به منه يكون واجبا عليها كأمر السلطان الرعية به۔“
(فتاوی شامیہ : كتاب النكاح، باب القسم في الزوجات ، 3/208، ط:سعيد۔

3 ۔” وفیما اذا کانت لاتحتمل لصغر أو مرض أو سمنة۔۔۔۔۔۔فعلم من ھذا کلہ انہ لایحل وطؤھا بما یؤدی الی اضرارھا “۔
(الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین : 549/2)۔
4 ۔ ”بوڑھی عورت اگر جماع کی متحمل نہ ہو اور جماع اس کو مضر ہو توشوہر کو اس سے جماع کرنا درست نہیں“۔
(فتاوی محمودیہ: 627/18)۔
واللہ اعلم بالصواب۔

5 رجب 1444
27 جنوری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں