تحریری طلاق دینا

فتویٰ نمبر:903

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

کاغذی طلاق کا کیا حکم ہے جب منہ سے نہ کہے صرف پیپرز پر دستخط کر دے تو طلاق ہو جاتی ہے؟ اور اگر ہوتی ہے تو طلاق کی کون سی قسم ہو گی؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

جس طرح طلاق کے الفاظ ادا کرنے سےطلاق واقع ہوتی ہے، اسی طرح تحریری طلاق دینےکی صورت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،البتہ اگر شوہر خود طلاق نامہ لکھے تو لکھتے ہی طلاق ہوجائے گی اس میں شوہر کے دستخط کی ضرورت نہیں اور اگر کسی دوسرےکو اپنا وکیل مقرر کرے کہ اس کی طرف سے طلاق نامہ لکھے تو اس صورت میں شوہر کا دستخط کرنا ضروری ہے، جب تک شوہر دستخط نہیں کرے گا طلاق نہیں ہوگی ؛ تحریری طلاق دینے کی صورت میں جتنی طلاق (ایک، دو ، تین )کاغذات پہ درج کی جائیں گی اتنی ہی طلاق پڑے گی، اس میں بیوی کی رضامندی اور دستخط شرط نہیں ؛ البتہ اگر شوہر نے تحریری طلاق کو بیوی تک پہنچنے پر معلق (طلاق کے پیپر بیوی کے پاس پہنچتے ہی اس کو طلاق) کیا توطلاق کے کاغذات بیوی کے پاس پہنچنے پر طلاق واقع ہوگی اس سے پہلے نہیں ہوگی اور اگر طلاق کو معلق نہیں کیا تو جس وقت طلاق کا لفظ لکھا جائے گا اسی وقت طلاق ہو جائےگی۔ 

یاد رہے کہ طلاق نامہ پر زبردستی دستخط کروائے جائیں تو اس کا حکم اوپر بیان کردہ تفصیل سے الگ ہے۔

ولو قال للكاتب: اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب؛ ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابة أو قال للرجل: ابعث به إليها، أو قال له: اكتب نسخة وابعث بها إليها، وإن لم يقر أنه كتابه ولم تقم بينة لكنه وصف الأمر على وجهه لا تطلق قضاء ولا ديانة، وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اهـ ملخصا (ردالمحتار علی ھامش الدر المختار: کتاب الطلاق مطلب فی الطلاق بالکتابۃ)

ولو قال للکاتب أکتب طلاق امرأتي کان إقرارًا بالطلاق وإن لم یکتب ۔ ( شامي ۴ ؍ ۴۵۶ زکریا ، ۳ ؍ ۲۳۶ کراچی ، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۴ ؍ ۵۳۱ )

ثم إن کتب علی وجہ المرسوم ولم یعلقہ بالشرط بأن کتب أما بعد ! یا فلانۃ فأنت طالق ، وقع الطلاق عقیب کتابۃ لفظ ’’ الطلاق ‘‘ بلا فصل ۔ ( الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الطلاق / الفصل السادس في الطلاق بالکتابۃ ۱ ؍ ۳۷۸ )

ما ذکرنا أن کتابۃ قولہ : ’’ أنت طالق ‘‘ علیٰ طریق المخاطبۃ بمنزلۃ التلفظ بہا ۔ ( بدائع الصنائع ۴ ؍ ۲۴۰ )

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت عبد الباطن عفی عنھا

قمری تاریخ:١١اگست ٢٠١٨

عیسوی تاریخ:٢٨ ذیقعد١٤٣٩

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں