عمرہ پر مرد کا سر کے بال منڈھوانا

سوال: عمرہ پر مرد کے لیے سارے سر کے بال کا کیا مسئلہ ہے؟ کیا بال صرف چھوٹے کرواسکتے ہیں یا پورے بال استرے صاف کروانے ہوتے ہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ مردوں کے لیے قصر (یعنی بال کتروانے) کے مقابلہ میں حلق (یعنی پورے سر کے بال منڈوانا) زیادہ افضل ہے، حضور صلی اللہ علیہ والم نے قصر کے مقابل حلق کرنے والوں کے لیے تین بار مغفرت کہ دعا فرمائی ہے۔ لہذا حلق کروانا زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے۔
البتہ ا گر کوئی شخص حلق نہیں کروانا چاہتا اور اس کے سر کے بال بڑے ہیں تو یہ حلال ہونے کے لیے کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پَورے کی مقدار قصر کرنا (کاٹنا) ضروری ہے۔ اگر کسی مرد کے بال پہلے سے ہی ایک پَورے سے چھوٹے ہوں تو پھر اس کو قصر کی اجازت نہیں ہوگی،اس صورت میں حلق ہی کرانا ہوگا۔
=======================
حوالہ جات:
1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: اللهُمَّ اغْفِرْ الْمُحَلِّقِينَ، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ: اللهُمَّ اغْفِرْ الْمُحَلِّقِينَ، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَھَاثَلٰثً قَالَ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ۔
(صحیح البخاری: 1728)
ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ: اے اللہ حلق کرنے والوں کی مغفرت فرما۔ صحابہ نے پوچھا: اور قصر (بال کتروانے والوں) کرنے والے؟ فرمایا: اے اللہ حلق کرنے والوں کی مغفرت فرما۔ صحابہ نے پھر پوچھا: اور قصر کرنے والے؟ تو تیسری بار بھی وہی دعا فرمائی۔ صحابہ نے پھر پوچھا: اور قصر کرنے والے؟ فرمایا: قصر کرنے والوں کی بھی۔

2- الحلق أوالتقصیر واجب فلا یقع التحلل ألا بأحدھما ولم یوجد فکان إحرامہ باقیاً فإذا غسل رأسہ بالخطمی فقد أزال التفث فی حال القیام الإحرام فیلزمہ الدم انتہی ومما یؤیدہ أن ھذا الاختلاف فی الحج لأن المعتمر لا یحل لَہٗ قبل الحلق شیئٌ…..وھذا عندنا و عند مالک قیل و احمد ایضا لایخرج عن الأحرام إلا بحلق الکل أو تقصیرہ و اختارہ ابن الھمام حیث قال فی الفتح واعلم أنہ اتفق کل من الأئمة الثلاثة أبی حنیفة و مالک و الشافعی رحمھم اللہ تعالی…
(ارشاد الساری: 152/153)

3- احرام کھولنے کے لیے سر کے بال اتارنا ضروری ہے سر کے بال اتارنا ضروری ہے اور اس کے تین درجے ہیں. پہلا درجہ حلق کرانا ہے یعنی استرے سے سر کے بال صاف کردینا، یہ سب سے افضل ہے اور ایسے لوگوں کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار رحمت کی دعا فرمائی. جو لوگ دور دور سے سفر کرکے حج و عمرہ کے لئے جاتے ہیں اس کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تین بار کی دعائے رحمت سے محروم رہتے ہیں، ان کی حالت بہت ہی افسوس کے لائق ہے کہ ان لوگوں نے اپنے بالوں کے عشق میں دعائے خیر سے محروم ہوجانے کو گوارا کر لیا، گویا ان کی حالت اس شعر کے مصداق ہے:
کعبے بھی گئے، پر نہ چھٹا عشق بتوں کا
اور زمزم بھی پیا، پر نہ بجھی آگ جگر کی
دوسرا درجہ یہ ہے کہ پورے سر کے بال مشین یا قینچی سے اتار لیے جائیں، اس کی فضیلت حلق ( سر منڈانے) کے برابر نہیں، لیکن تین مرتبہ حلق کرانے والوں کے لیے دعا کرنے کے بعد چوتھی مرتبہ دعا میں ان لوگوں کو بھی شامل فرمایا ہے۔
تیسرا درجہ یہ ہے کہ کم سے کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے برابر کاٹ دیے جائیں۔ جو شخص چوتھائی سر کے بال نہ کٹوائے اس کا احرام ہی نہیں کھلتا اور اس کے لئے سلے ہوئے کپڑے پہننا اور بیوی کے پاس جانا بدستور حرام رہے۔ جو لوگ اوپر اوپر سے دوچار بال کٹا کر کپڑے پہن لیتے ہیں وہ گویا احرام کی حالت میں کپڑے پہنتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ذمہ جنابت کا دم لازم آتا رہتا ہے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 5-380/381)

واللہ اعلم بالصواب

20 جمادی الأخری 1444ھ
19 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں