عمرے پر قصر نماز کا حکم

اسلام علیکم : یہ بتادیں عمرہ کے لیے جارہی ہوں نمازقصر پڑھنی ہوگی؟ کل 17 دن کا سفر ہے 6 دن مدینے میں اور 11 دن مکہ میں۔

الجواب باسم ملہم الصواب
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دونوں میں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہے، اس لیے آپ دونوں جگہ پر مسافر رہیں گی اور تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں چار رکعت والی نماز دو رکعت پڑھیں گی، البتہ اگرامام کے پیچھے جماعت میں شریک ہوں یا کسی مقیم امام کے پیچھے جماعت کی نماز میں شریک ہوں تو آپ کو پوری مکمل نماز پڑھنا ہوگی۔
——————————————
حوالہ جات :
1۔ولا یزال علی حکم السفر حتی ینوی الاقامۃ فی بلدۃ او قریۃ خمسۃ عشریوما او اکثر، کذا فی الھدایہ۔
(الفتاوی ھندیہ: جلد 1، صفحہ 139)

2۔و ان اقتدی مسافر بمقیم اتم اربعا
(الفتاوی ھندیہ: جلد 1، صفحہ 143)

3۔ثم لا یزال المسافر علی حکم السفر حتی یدخل وظنہ او ینوی اقامۃ خمسۃ عشر یوما بموضع واحد بمصر الخ۔
(الھدایہ: جلد 1،صفحہ 166)

4۔”فيقصر“” المسافر “الفرض” العلمي “الرباعي” فلا قصر للثنائي والثلاثي ولا للوتر فإنه فرض عملي ولا في السنن فإن كان في حال نزول وقرار وأمن يأتي بالسنن وإن كان سائرا أو خائفا فلا يأتي بها وهو المختار – قالت عائشة رضي الله عنها: فرضت الصلاة ركعتين ركعتين فزيدت في الحضر وأقرت في السفر إلا المغرب فإنها وتر النهار والجمعة لمكانتها من الخطبة والصبح لطول قراءتها”
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح صفحہ : 422)

5۔”ولا یزال علی حکم السفر حتی یدخل وطنہ أو ینوي مدة الإقامة ببلد آخر أو قریة وہي خمسة عشر یومًا أو أکثر“
(ملتقی الأبحر : جلد 1،صفحہ 240)
———————-
1۔پندرہ یوم کی نیت سے مقیم ہوجائےگا۔
(فتاوی محمودیہ: جلد 10، صفحہ 369)

2۔(سوال 5105)وہ شخص مقیم نہیں مسافر ہے اس کو چاہیے کہ مکہ مکرمہ میں بھی قصر کرے،البتہ اگرمقیم امام کے پیچھے پڑھے گا تو قصر نہیں کرےگا بلکہ اتمام کرے گا جیسا ہر مسافر کا حال ہوتاہے۔
(فتاوی محمودیہ: جلد 10، صفحہ 370)
——————–
واللہ اعلم بالصواب
25 اکتوبر2022
29ربیع الاول 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں