15 دن سے کم قیام پر نماز کا حکم

سوال: میں برمنگھم گئی 15 دن سے زیادہ قیام کا ارادہ تھا۔ لیکن ہفتے بعد لیور پول چلی گئی اور وہاں 3 -4 دن قیام کیا۔ پھر لیور پور سے برمنگھم واپس آئی، اس دفعہ برمنگھم میں 15 دن سے کم قیام کا ارادہ ہے۔ اب پوری نماز پڑھوں یا سفرانہ؟
تنقیح:1: رہائش کہاں ہے؟
جوابِ تنقیح: پاکستان
2: تنقیح:
1- برمنگھم اور لیورپول کی مسافت کتنی ہے؟
جواب: 99 میل۔

2- سامان برمنگھم میں رکھا ہوا تھا یا سامان سمیت لیورپول منتقل ہوئی تھیں؟
جواب: برمنگھم میں بھائی کے گھر سامان چھوڑ کر گئی تھی۔

الجواب باسم ملھم الصواب
چونکہ اب برمنگھم میں آپ کا قیام 15 دن سے کم ہوگا، اس لیے آپ قصر(سفر والی) نماز ادا کریں گی۔
=======
حوالہ جات:

1۔وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا(سورۃ النساء: 101)
ترجمہ: جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز میں سے کچھ کم کر دو۔

2- صلی الفرض الرباعی رکعتین ولو عاصیا بسفرہ حتی یدخل موضع مقامہ أو ینوی إقامة نصف شھر.
(فتاوی شامیہ: 726/2-728)

3-الوطن الاصلی ھو موطن ولادتہ أو تأھلہ أو توطنہ یبطل بمثلہ إذا لم یبق لَہٗ بالأول أھل، فلو بقی لم یبطل بل یتم فیھما لا غیر، و یبطل وطن الاقامة بمثلہ و بالوطن الأصلی و بإنشاء السفر.
(رد المحتار علی الدرالمختار: 739/2)

4- ولا یزال علی حکم السفر حتی ینوی الإقامة فی بلدة أو قریة خمسة عشرة یوماً أو اکثر.
(الفتاوی الھندیة: 154/1)

5- سفرِ شرعی سے وطن اقامت باطل ہوجاتا ہے۔ اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وطن اقامت سے ہجرت کرے اور پھر کبھی وہاں آنے کا ارادہ نہ ہو، جس جگہ سے گیا ہے اور سامان وہاں موجود ہے۔ پھر جب وہ وہاں آئے گا اور پندرہ روز قیام کا ارادہ کرے گا تو وطن اقامت بنے گا۔
(فتاوی محمودیہ: 601/11)

6- راستہ میں کئی جگہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے، دس دن یہاں، پانچ دن وہاں، بارہ دن وہاں۔ لیکن پورے پندرہ دن کہیں ٹھہرنے کا ارادہ نہیں، تب بھی مسافر رہے گی۔
(بہشتی زیور: 159)
واللہ اعلم بالصواب
21 ذو القعدہ 1443ھ
20 جون 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں