صف میں کرسی رکھنے کا طریقہ

صف میں کرسی رکھنے کا کیا طریقہ ہے  ؟

 سوال:  کرسی پر بیٹھ کر نماز  پڑھنے کی صورت میں کرسی کا پچھلا پایا اپنی صف  کے کنارے پر رکھیں  یا دوسری صف  میں  رکھ کر نمازیوں کے برابر  کھڑے ہوں ؟

سوال:کرسی پر نماز پڑھنے کی صورت میں قیام اور رکوع  کررہے ہیں تو اس صورت میں  کرسی کا پایا اگر اپنی صف  سے ملا کر رکھتے ہیں تو قیام اور رکوع میں عام نمازیوں سے آگے  کھڑے ہوں گے  اور سجود  اور قعدہ وغیرہ میں برابر ہوں گے  لیکن اگر  کرسی پچھلی  صف میں رکھیں تو پچھلی صف  والوں کو سجدہ میں مشکل ہوگی  اس لیے کرسی کہاں رکھیں  ؟

فتویٰ نمبر:275

الجواب : جو حضرات شرعی  عذر  کی بنیاد  پر بیٹھ کر نماز  پڑھتے ہیں وہ اگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھیں تو جماعت میں شرکت   کے وقت  کرسی رکھنے کا صحیح طریقہ  یہ ہے کہ کرسی اس طرح رکھی جائے اس  کے پچھلے  پائے صف میں کھڑے   مقتدیوں کی ایڑیوں  کے برابر ہوں تاکہ بیٹھنے کی صورت میں ان معذورین   کا کندھا  دیگرنمازیوں کے کندھے   کے برابر اور سیدھ میں ہو لیکن اگر یہ حضرات قیام  فرض نہ ہونے کے باوجود  کھڑے ہوکر نماز پڑھنے ہیں اور رکوع ، سجدے  اور قعدے کرسی پر بیٹھ کر کرتے  ہیں یا قیام اور رکوع   پر قادر  ہونے کی وجہ سے قیام اور رکوع  پر قادر  ہونے کی وجہ سے   قیام اور رکوع باقاعدہ کرتے ہیں لیکن سجدے اور قعدے   کرسی پر بیٹھ کر کرتے ہیں تو ان دونوں صورتوں میں کرسی  صف میں اس طرح رکھی  جائے کہ اس کے اگلے  پائے صف  کھڑے مقتدیوں کی ایڑیوں کے برابر ہوں تاکہ اس صورت میں حالت قیام  میں ان معذورین  کا کندھا دیگر نمازیوں کے کندھے  کے برابر سیدھ میں ہو کیونکہ احادیث میں صف بندی  اور اقامت  صفوف  کی تاکید میں کندھوں  وسیدھ  میں کرنے کا  بھی حکم  دیاگیاہے، مگر خیال رہے کہ یہ دوسری  صورت محض جائز ہے افضل  اور بہتر  صورت وہی پہلی صورت  ہے نیز اس  دوسری صورت میں پچھلی صف میں کھڑے مقتدیوں کو تکلیف ہوگی  یا پچھلی صف میں اس معذور  شخص کی کرسی  کی سیدھ میں خلا رہ جائے گا اس لیے ایسے معذور  ین کو  پہلی  صورت میں ہی عمل کرنا چاہیے تاکہ  یہ قباحتیں  لازم نہ آئیں  ، یا یہ دوسری صورت  پر عمل کرنے کے واسطے  کوئی ایسی ترکیب  اختیار کرنی چاہیے  جس سے مذکورہ  بالا قباحتیں  لازم نہ آئیں ، مثلا جس مسجد میں معذورین کی تعداد زیادہ ہوں  وہاں تمام  معذور افراد صف کے کسی ایک طرف ایک دوسرے   کے پیچھے  اپنی اپنی کرسی ذکر کردہ  تفصیل  کے مطابق  رکھ کر اگر نماز پڑھیں گے تو یہ قباحتیں لازم نہیں آئیں گی ۔ خلاصہ  یہ  ہے کہ اس  صورت کو اختیار  کرنے کے لیے مذکورہ احتیاط  کا اہتمام کرنا ہوگا جو عام طور پر مشکل ہوتا ہے اس لیے   پہلی صورت   ہی عمل کرنے کو  ہر حال میں ترجیح  دینی چاہیے  جو افضل بھی  ہے اور قباحتوں سے  بھی پاک ہے ۔

قال رسول اللہ ﷺ  : اقیموا الصفوف وحاذوا بین المانکب والاعناق الخ  (مجمع الزوائد  )

اپنا تبصرہ بھیجیں