الکحل سے بنی مشروب کا حکم

سوال :کیا 0.5% الکحل اگر کسی مشروب میں ہو تو الکحل کی اتنی مقدار جائز ہے ؟ جنجر اور لیمن کا سادہ مشروب ہے یعنی جوس ہے؛؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے الکحل کی دو قسمیں ہیں:
(1) ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور سےحاصل کیا گیا ہو یہ بالاتفاق ناپاک وحرام ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے خواہ قلیل ہی مقدار میں ہو یا کثیر ۔
(2): دوسری وہ جو آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گیا ہو، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے بشرطیکہ نشہ آور نہ ہو۔
مذکورہ بالا مشروب میں ملائ گئی الکحل پہلی قسم کا ہے تو یہ مشروب ناجائز ہے اس مشروب کا پیناناجائز ہوگا خواہ ملائی گئی الکحل تھوڑی مقدار میں ہی کیوں نہ ہو اور اگر مشروب سےملائی گئی الکحل سبزی وغیرہ سے بنائی گئ ہو اور بہت ہی تھوڑی مقدار میں (0.5%) ملائی گئی ہو اور اس کے ملانے کا مقصد نشہ یا لہوولعب نہ ہو بلکہ کوئی جائز مقصد ہو اس صورت میں ایسے مشروب پینے کی اجازت ہوگی ۔
==========================
حوالہ جات :
1):عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «كل مسكر خمر،
وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب، لم يشربها في الآخرة».
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہر نشہ آور چیز’خمر‘ (شراب) ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ جس نے دنیا میں شراب پی اور توبہ کیے بنا اس کی لت لے کر مر گیا، وہ آخرت میں اسے پینے سے محروم رہے گا“
(مسلم،، 3: 1587، رقم: 2003،)

2):تکملة فتح الملہم میں ہے:
“و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسةً عند الإمام أبي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة(Alcohals)التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخرى، ولايحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفة رحمه الله. و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع.”

(كتاب الأشربة»، «حكم الكحول المسكرة»،(3/ 608)، ط: مكتبة دار العلوم)
فقط واللّٰہ تعالیٰ اعلم
شمسی تاریخ
24ستمبر 2022ء
26 صفر 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں