عورت کا دوران نماز اونچی آواز کرنا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: چھوٹے بچے شور کر رہے ہوں اور نماز میں خلل ہو رہا ہو یا لڑ رہے ہوں تو ان کو روکنے کے لیے نماز میں کوئی بھی رکن ادا کرتے ہوئے اگر الفاظ کو تھوڑا بلند بول دیا جائے ،جیسے اللہ اکبر یا تلاوت کرتے ہوئے کلمہ کو تھوڑی بلند آواز سے پڑھ دیا جائےیا رکوع ، سجدے میں تسبیح کو ،تو کیا حکم ہے؟یہ عمل جائز ہوگا یا نہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب
خواتین کے لیے کسی بھی نماز میں اپنی آواز بلند کرنا شرعا اس کی اجازت نہیں اس لیے صورت مسوؤلہ میں بھی بچوں کو روکنے کے لیے بلند آواز سے قرات کرنا یا تسبیح وغیرہ کرنا درست نہیں لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
————————–
حوالہ جات :
1۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ
(صحیح بخاری:1203)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’(نماز میں اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو) مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔
————————
1۔ولا تجھر فی الجھریۃ بل لو قیل بالفساد بجھرھا لامکن بناء علی ان صوتھا عورۃ.
(فتاوی شامیہ: جلد 1، صفحہ 504)

2۔واما النساء فانھن یصفقن وکیفیتہ ان یضرب بظھور الاصابع الیمنی علی صفحۃ الکف من الیسری کذا فی البحر الرائق ناقلا عن غایۃ البیان، والجمع بین الاشارۃ والتسبیح یکرہ۔والاشارۃ بالراس او العین اوغیر ھما کذا فی الکافی۔
(فتاوی الھندیہ: جلد 1، صفحہ 112)

3۔نغمۃ المراۃ عورۃالی قولہ وعلی ھذا لو قیل اذا جھرت بالقراءۃ فی الصلوۃ فسدت کان متجھا الخ۔
(فتاوی شامیہ: جلد 1، صفحہ 377)

4۔یکرہ تحریما عند الحنفیۃ ترک واجب من واجبات الصلاۃ عمدا: کترک قراۃ الفاتحہ او قراۃ سورۃ بعدھا، اوجھر فی الصلاۃ سریۃ او اسرار فی جھریۃ۔
(الفقہ اسلامی وادلتہ : جلد 1، صفحہ 770)
—————————-
1۔عورتوں کو نمازمیں کسی وقت بلند آواز سے قراءت کرنے کا اختیار نہیں بلکہ ان کو ہر نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کرنی چاہیے۔
(تسہیل بہشتی زیور : جلد 1، صفحہ 271)

2۔عورتیں سب نمازوں میں قرات آہستہ کریں۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: جلد 2، صفحہ 191)
—————————
واللہ اعلم بالصواب
7جنوری 2022
15جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں