عورت کا گھر کا کام کرنا

سوال:السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
سنا ہے کہ اسلام میں عورت پر گھر کے کام کاج وغیرہ لازم نہیں کیونکہ ان کے ذمہ اولاد کی تربیت ہے۔ اس بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
واضح رہے کہ گھر کا کام عورت پر دیانۃ لازم ہے یعنی حقیقتا تو یہ اسکی ذمہ داری ہے لیکن قضاء لازم نہیں یعنی اگر معاملہ عدالت میں جائے تو کچھ لازم نہیں ہوتا۔ وہ عورت جس کے والد کے گھر میں اتنی مالی فراوانی ہو کہ ان کے گھر کی خواتین کھانا نہ پکاتی ہوں بلکہ خادمہ ہو یا باہر سے پکا پکایا آتا ہو اور بیمار عورت پر کھانا پکانا لازم نہیں، معاشرے کی اکثریتی متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین پر گھریلو کام لازم ہیں۔
میاں بیوی کا تعلق ضابطوں سے نہیں ،بلکہ رابطوں سے چلتا ہے۔ کچھ حقوق بیوی کو چھوڑنے پڑتے ہیں اور کچھ شوہر کو چھوڑنے پڑتے ہیں۔ اگر ضابطوں کے مطابق چلا جائے تو شوہر پر بھی عورت کا علاج معالجہ لازم نہیں۔ اس طرح کے طرز عمل سے زندگی اور معاشرہ بے سکون ہو جاتا ہے۔
لہذا بہتر صورت وہی ہے جو رسول اکرم ﷺ نے اپنی صاحبزادی کے لیے پسند فرمائی یعنی باہر کے کام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ذمہ لگائے اور گھر کے کام اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ذمہ لگائے۔ یہی اسلامی تعلیمات ہیں۔
حوالہ جات :
1:کما فی الدر المختار :
قال الحصکفي: امتنعت المرأة من الطحن والخبز إن کانت ممن لا تخدم أو کان بہا علة فعلیہ أن یأتیہا بطعام مہیإ وإلا بأن کانت ممن تخدم نفسہا وتقدر علی ذلک لا یجب علیہ ولا یجوز لہا أخذ الأجرة علی ذلک لوجوبہ علیہا دیانة ولو شریفة؛ لأنہ – علیہ الصلاة والسلام – قسم الأعمال بین علي وفاطمة، فجعل أعمال الخارج علی علي – رضي اللہ عنہ – والداخل علی فاطمة – رضي اللہ عنہا – مع أنہا سیدة نساء العالمین․ قال ابن عابدبن: قولہ: ”فعلیہ أن یأتیہا بطعام مہیأ“ أو یأتیہا بمن یکفیہا عمل الطبخ والخبز
(الدر المختار مع رد المحتار: 230، 231/ 5 کتاب الطلاق، مطلب: لا تجب علی الأب نفقة زوجة ابنہ الصغیر، ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت)

2: کما فی الھندیۃ:
وإن قالت: لا أطبخ، ولا أخبز قال في الكتاب: لا تجبر على الطبخ والخبز، وعلى الزوج أن يأتيها بطعام مهيإ أو يأتيها بمن يكفيها عمل الطبخ والخبز۔۔۔۔۔۔۔۔۔قالوا: إن هذه الأعمال واجبة عليها ديانة، وإن كان لا يجبرها القاضي كذا في البحر الرائق۔
(1/548، ط: دار الفکر)
واللہ تعالی اعلم بالصواب

18 اگست 2022ء
19 محرم 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں