فتویٰ ںمبر:1073
سوال:عورتوں کو ٹراوزر پہننا جائز ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامدة و مصلیة
لباس پہنے کا اصل مقصد ستر عورت ہے اور عورت کو مکمل ستر ڈھانپنے کا حکم ہے۔ ہر وہ لباس جس سے یہ مقصد حاصل نہ ہو رہا ہو خواہ وہ اس لباس کی باریکی کی وجہ سے ہو یا چست ہونے کی وجہ سے،عورت کے لیے پہننا حرام اورکسی اجنبی شخص کے لئے ایسے چست لباس پہننے والی عورت کو کپڑے کے اوپر سے بھی دیکھنا جائز نہیں ہے۔
عورتوں کے لباس کے سلسلے میں شریعت نے کسی خاص لباس کی تعیین نہیں کی ہے؛ البتہ اس کے کچھ حدود وقیود مقرر کہے ہیں جن کی رعایت ضروری ہے، مثلاً:
۱) وہ لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ اس سے واجب الستر اعضاء کی مکمل طور پر سترپوشی نہ ہوسکے۔
۲) وہ لباس ایسا نہ ہو جس میں کافروں، فاسقوں یا فیشن پرست عورتوں کی نقالی ہو۔
۳) وہ لباس ایسا نہ ہو جو مردوں کا لباس ہو، یا جس سے مردوں کی مشابہت لازم آتی ہو، عورتوں کوایسا لباس پہننے سے احتراز کرنا چاہیے۔
تنگ اور چست لباس پہننے کی حرمت ایک تو حدیث (الکاسیات االعاریات ) کی بنا پر ہے،دوسرا کفار و فساق کے ساتھ مشابہت کی بنا پر جائز نہیں ،تیسرا طبی لحاظ سے بھی نہایت نقصان دہ ہے۔
لہذا اگر مندرجہ بالا شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹراوزر بنائے اور پہنے جائیں تو جائز ہے.
“و ان کان ثوبھا رقیقا یصف ما تحتہ و یشف،او کان صفیقا لٰکنہ یلتزق ببدنھا حتی یستبین لہ جسدھا،فلا یحل لہ النظر،لانہ اذا استبان جسدھا کان کاسیۃ صورۃ ،عاریۃ حقیقۃ،و قد قال النبی ﷺ:لعن اللہ الکسایات العاریات۔”
(بدایع الصنائع:کتاب الاستحسان،قبیل النوع السابع:6/496،دار الکتب العلمیہ)
واللہ اعلم بالصواب
بنت معین
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
25.رجب.1439
12.اپریل.2018
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: