اعتکاف کے فضائل

(پہلاحصہ)

اعتکاف کے فضائل 

صحیح احادیث میں منقول ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے مسجد نبوی میں اسطوانۂ توبہ کے پیچھے ایک جگہ مخصوص کردی جاتی ، جہاں پردہ ڈال دیا جاتا یا چھوٹا سا خیمہ نصب کر دیا جاتا، یہاں آپ ﷺ تن تنہا تمام دنیوی تعلقات سے کنارہ کش ہوکر اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں ہمہ تن مصروف ہوجاتے ۔اس خیمہ میں آپ ﷺکے لیے بستر اور چار پائی بچھانا بھی منقول ہے ۔ (زاد المعاد) 

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرماتے تھے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم شب قدر کی تلاش  میں اعتکاف فرماتے تھے اسی لیے ایک سال پہلے عشرہ کا اعتکاف فرمایا پھر دوسرے سال درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا پھر تیسری بار آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا۔ جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی یہ اطلاع دی گئی کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے تو اس کے بعد سے ہمیشہ آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا۔ ایک سال آپ اعتکاف نہ کرسکے تو شوال کے پہلے عشرے میں اس کی قضا فرمائی۔ حیات طیبہ کے آخری سال آپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔ (زاد المعاد)

ارشاد نبویﷺ ہے: جو شخص رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرے اس کو دو حج اور دو عمروں کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔‘‘ ( بیہقی)

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں راتوں کو خوب جاگتے اور عبادت کرتے اور اپنے گھر والوں کو بھی عبادت کے لیے بیدار فرماتے ۔ (بخاری، ترمذی)

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں شب قدر کی تلاش سنت عمل ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اعتکاف کا ایک مقصد شب قدر کی تلاش بھی ہوتا تھا۔ شب قدر کی عبادت ایک ہزار سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ جس شخص کو اس رات عبادت کی توفیق مل جائے اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ (مسند احمد، الترغیب)

قرآن مجید بھی شب قدر میں نازل ہوا ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے شب قدر کی یہ دُعا منقول ہے: اَللَّھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ، فَاعْفُ عَنِّیْ

شب قدر پانے کا آسان طریقہ اعتکاف ہے۔

ترتیب وپیشکش: محمد انس عبدالرحیم

اپنا تبصرہ بھیجیں