بیوی کے طلاق کے الفاظ کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

سوال: اگر بیوی نے غصے میں شوہر کو کہا کہ آج سے میرا آپ کا کوئی رشتہ نہیں، یہ سن کر شوہر وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔ تو کیا رشتہ ختم ہوجائے گا؟ طلاق واقع ہوجائے گی؟

الجواب باسم ملھم الصواب
شریعت نے طلاق کا حق مرد کو دیا گیا ہے، عورت کو طلاق کا حق نہیں دیا گیا۔ لہذا بیوی کا یہ کہنا کہ ” آج سے آپ کا اور میرا رشتہ ختم ہے”اس سے نہ نکاح ختم ہوا ہے اور نہ ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔
تاہم غصہ میں بیوی کو بھی اس طرح کے الفاظ نہیں کہنے چاہییں۔
حوالہ جات:
1- الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ.
وہ (شوہر ہے) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔
(سورة البقرة: 237)
2- قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إنما الطلاق لمن اخذ بالساق.
(سنن ابن ماجہ: 2081)
ترجمہ: طلاق تو اسی کا حق ہے جو عورت کی پنڈلی پکڑے (یعنی جو اس سے صحبت کرتا ہو یعنی شوہر کے اختیار میں ہے)۔
3- والأصل في هذا: أن الزوج يملك إيقاع الطلاق بنفسه.
(المحيط البرهاني: 239/3)
واللہ اعلم بالصواب
18 صفر 1444ھ
14 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں