دوستوں کی چیز کو استعمال کرنا

سوال:ہاسٹل میں ہم بلاتکلف ایک دوسرے کی چیزیں استعمال کر لیتے ہیں مثلا کسی کا شیمپو ختم ہو جاۓ تو وہ دوسری کا شیمپو لے جاتی ہے۔ کبھی تو کوئی اس پر کچھ نہیں کہتا ۔کبھی جھگڑا بھی ہو جاتا ہے ۔کیا اس طرح دوسرے کا شیمپو استعمال نہیں کرنا چاہئیے ؟ لیکن دوسرے بھی تو میرا استعمال کر لیتے ہیں ۔
الجواب باسم ملہم الصواب
اگر آپ کو یقین ہو کہ آپ کے دوست آپ کے بلا اجازت چیز استعمال کرنےپر برا نہیں منائیں گے تو تب تو آپ کا یہ استعمال کرنا درست ہوگا۔البتہ اگر آپ کو غالب گمان ہو کہ آپ کا دوست آپ کے اس بلا اجازت تصرف پر ناراض ہوگا یا برا منائے گا یا آپس میں اتنی بے تکلفی نہیں ہے توآپ پر لازم ہے کہ آپ صراحتاً اجازت کے بعد ہی اس کی کسی چیز کو استعمال کریں۔اور اگر آپ ایسا کر چکی ہیں تو اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ آپ اس عمل پر اپنے دوست سے معافی مانگ لیں۔
————————————–
حوالہ جات :
1. كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ.
(صحیح مسلم : 2564)
ترجمہ: ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہیں۔
2. لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه۔
(مسند احمد: 20695)
ترجمہ: مسلمان کا مال اس کے دل کی مکمل رضا کے بغیر حلال نہیں۔
3.عن ابي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كل المسلم على المسلم حرام ماله وعرضه ودمه حسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم.
(سنن ابو داؤد:4882)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی ہر چیز اس کا مال، اس کی عزت اور اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اور آدمی میں اتنی سی برائی ہونا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے“۔
4.عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:” كل المسلم على المسلم حرام دمه وماله وعرضه”.
(ابن ماجہ: 3933)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مسلمان کا خون، مال اور عزت و آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔
———————————————-
1۔لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.
(الفتاوی شامیہ: جلد 4، صفحہ 61)
——————————————
واللہ اعلم بالصواب
13ستمبر2022
17صفر1444

اپنا تبصرہ بھیجیں