عیدین سے متعلق احکام قسط 3

عیدین سے متعلق احکام قسط 3

متفرق مسائل

عید الاضحی کی نماز کے بعد بھی تکبیر کہنا بعض کے نزدیک واجب ہے۔

عیدین کی نماز بالاتفاق متعدد جگہوں میں جائز ہے۔

اگر کسی کو عید کی نماز نہ ملی تو وہ تنہا نماز ِعید نہیں پڑھ سکتا، اس لیے کہ اس میں جماعت شرط ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص عید کی نماز میں شریک ہوا مگر کسی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہوگئی تو وہ بھی اس کی قضا نہیں پڑھ سکتااور نہ ہی اس پر اس کی قضا واجب ہے،البتہ اگر کچھ اور لوگ بھی اس کے ساتھ شریک ہوجائیں تو پڑھنا واجب ہے۔

اگر کسی عذر سے پہلے دن نماز نہ پڑھی جاسکے تو عید الفطر کی نماز دوسرے دن اور عید الاضحی کی بارہویں تاریخ تک پڑھی جاسکتی ہے۔

عید الاضحی کی نماز میں بغیر عذر بھی بارہویں تاریخ تک تاخیر کرنے سے نماز ہوجائے گی مگر مکروہ ہے اور عید الفطر میں بغیر عذر تاخیر کرنے سے بالکل نماز نہیں ہوگی۔

عذر کی مثالیں

1-کسی وجہ سے امام نماز پڑھانے نہ آیا ہو[ اس سے مراد وہ امام ہے جس کے بغیر نماز پڑھنے میں فتنے کا اندیشہ ہو اور اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو مسلمان کسی اور کو امام بناکر عید کی نماز پڑھ لیں۔

2-تیز بارش ہورہی۔

3-چاند کی تاریخ یقینی طور پر کچھ معلوم نہ ہو اور زوال کے بعد جب وقت ختم ہو جائے تو اس وقت معلوم ہوجائے۔

4-بادل کے دن نماز پڑھی گئی ہو اور بادل چھٹ جانے کے بعد معلوم ہو کہ بے وقت نماز پڑھی گئی تھی۔

اگر کوئی شخص عید کی نماز میں ایسے وقت آکر شریک ہواکہ امام تکبیریں پڑ ھ چکا تھا تو اگر قیام میں آکر شریک ہواہو تو نیت باندھنے کے بعد فوراً تکبیریں کہہ لے، اگرچہ امام قراء ت شروع کرچکا ہو اور اگر رکوع میں آکر شریک ہوا ہو تو اگر غالب گمان یہ ہو کہ تکبیروں سے فارغ ہونے کے بعد امام کے ساتھ رکوع مل جائے گا تو نیت باندھ کر تکبیر کہہ لے، اس کے بعد رکوع میں جائے، رکوع نہ ملنے کا خوف ہو تو رکوع میں شریک ہوجائے اور حالت رکوع میں بجائے تسبیح کے تکبیریں کہہ لے مگر حالت ِرکوع میں تکبیریں کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے اور اگراس کی تکبیریں پوری ہونے سے پہلے امام رکوع سے سراٹھا لے تو یہ بھی کھڑا ہوجائے اور اس صورت میں جتنی تکبیریں رہ گئی ہیں وہ معاف ہیں۔

اگر عید کی نماز میں کسی کی ایک رکعت رہ جائے تواس کے ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے قراء ت کرلے، اس کے بعدتکبیر کہے۔ اصول کے تحت اگرچہ تکبیریں پہلے کہنی چاہیے تھیں لیکن چونکہ اس طریقے سے دونوں رکعتوں میں تکبیریں پے در پے ہوجاتی ہیں اس لیے اس کے خلاف حکم دیا گیاہے۔

اگر امام تکبیریں کہنا بھول جائے اوررکوع میں اس کویاد آئے تو اس کو چاہیے کہ حالتِ رکوع میں تکبیریں کہہ لے،دوبارہ قیام کی طرف نہ لوٹے اوراگر لوٹ جائے تب بھی جائز ہے یعنی نماز فاسد نہ ہوگی۔

جمعہ اور عیدین میں نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے سجدۂ سہو نہ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں