ھبہ کیے بغیر زیور بیٹی کے لیے رکھنے پر زکوۃ کا کیا حکم ہے۔

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
معلوم يہ کرنا ہے کہ کيا حکم ہے اگر کچھ زيورات ہو جو بيٹی کی امانت کرکے رکھ ديا جائے کہ بيٹی کی شادی ہوگئ تو اسے ديدونگی اور اسکا استعمال بالکل نہيں کرتی تو کيا پھر ان زيورات پر زکوۃ ہوگئ
جزاکم اللہ خيرا

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

واضح رہے جب تک آپ زیور مکمل طور پر اپنی بیٹی کو ھبہ کر کے تصرف کا اختیار نہیں دے دیتیں تو وہ زیور آپ کی ہی ملکیت شمار ہوگا اور اس کی زکوٰۃ بھی آپ پر فرض ہوگی۔
اگر بیٹی نابالغ ہے توآپ بیٹی اور اس کے والد کو قبضہ دے دیں تو اس صورت میں بیٹی پر زکاۃ لاگو نہ ہو گی ۔لیکن جب بالغ ہو جائے گی تب زکوۃ ادا کرنی ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1۔” (وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل“
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 690)

2۔”وأما التي في المال: أحدها النصاب الكامل، ونصاب الذهب عشرون مثقالًا، ونصاب الفضة مائتا درهم ۔
النتف في الفتاوى للسغدي :1 / 166)

3۔”نصاب الذہب عشرون مثقالاً فما دون ذٰلک لا زکاۃ فیہ، ولو کان نقصاناً یسیرا۔
(الدر المختار: باب زکاۃ المال، 295/2)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
23 جمادی الاولی 1444
17 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں