انفیکشن کی وجہ سے خون آنا

سوال: باجی ایک خاتون ہیں جن کو 2015 میں حیض بند ہو گیا تھا۔ اب ان کی عمر 55 سال ہونے والی ہے۔ اب ان کو کل سے خون آرہا ہے وقفے وقفے سے اور اس جگہ میں درد اور ہلکی خارش بھی ہے۔
وہ ڈاکٹر کے پاس گئیں، الٹراساؤنڈ کیا تو ڈاکٹر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کے آپ کو انفیکشن ہوگیا ہے۔
اب وہ خاتون پوچھنا چاہتی ہیں کہ اس حالت میں نماز کا کیا حکم ہے؟
تنقیح1: بالکل درست عمر بتائیں۔
جواب تنقیح: مئی میں 55 کی ہوجائیں گی۔
تنقیح2: خون کس رنگ کا آرہا ہے؟
جواب تنقیح: لال رنگ کا۔

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ صورت میں اگر خون تین دن یا تین رات سے کم آئے اور پھر کم از کم پندرہ دن رکا رہے تو یہ استحاضہ ہے اور استحاضہ میں نماز معاف نہیں۔ البتہ استحاضہ کا خون چونکہ نجس ہے، اس لیے جب بھی فرجِ داخل کے کنارے پر یا اس سے باہر نکل آئے، چاہے ایک قطرہ ہی کیوں نہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک ہوجائیں گے، پاک کرکے نماز ادا کرنی ہوگی۔
لیکن اگر مذکورہ خاتون کو تین دن یا اس سے زیادہ خون نظر آئے (چاہے مسلسل نہ آئے) تو پھر یہ خون حیض شمار ہوگا اور اس پر حیض کے احکامات لاگو ہوں گے۔
=====================
حوالہ جات:

1-ھو لغة: السیلان. و شرعاً: علی القول بأنہ من الاحداث: مانعیة شرعیة بسبب الدم المذکور. وعلی القول بأنہ من الأنجاس دم من رحم خرج الاستحاضہ أی: بناء علی المراد بالرحم وعاء الولد لا الفرج، خلافا لما فی البحر، و خرج دم الرعاف والجراحات وما یخرج من دبرھا.
(ردالمحتار علي الدرالمختار: 521,522/1)

2۔الدماء الفاسدة المسماة بالاستحاضة سبعة: … والثاني: ما تراه الآيسة غير الأسود والأحمر۔
(ذخر المتأهلين: 82)

3۔ وأما إنتہاء الحیض فببلوغھا سنّ الإیاس. وھو فی الحیض خمس و خمسون سنة. فإن رأت بعدہ دما خالصا نصابا فحیض وإلا فاستحاضة۔
(ذخر المتاھلین: 72)

4۔ ودم استحاضة حكمه كرعاف دائم وقتًا كاملًا لا يمنع صومًا و صلاة ولو نفلًا وجماعاً لحديث “توضئي و صلي وإن قطر الدم علي الحصير“۔
(ردالمحتار: 544/1)

5۔ وهو أن يكون وزن قدر الدرهم الكبير المثقال وبالمساحة في غيرها وهو قدر عرض الكف۔۔۔۔۔فإذا أصاب الثوب أكثر من قدر الدرهم يمنع جواز الصلاة كذا في المحيط۔
(الفتاوي الهنديه: 51/1)

والله أعلم بالصواب

15 رجب 1444ھ
6 فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں