اسقاط کے بعد استمرار کی صورت میں حیض و استحاضہ کی تعیین

فتویٰ نمبر:3062

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اس مسئلے میں رہنمائی چاہیئے ایک خاتون کو جن کا دو ماہ کا حمل تھا کہ انھوں نے تقریبا 8دسمبر کو کوئی گولی کھالی پھر ان کو مسلسل تین دن خون آیا درمیان میں پھر خون بند ہوگیا پھر 15دسمبر کو دوبارہ انھوں نے زیادہ کھائیں تو خون کے لوتھڑے نکلے دو تین دن تک پھر خون آتا رہا ہے ابھی تک مسلسل کبھی دھبہ کبھی خون آرہاہے وہ دوائی اور جڑی بوٹی صفائی رحم کے لئے کھا رہی ہیں۔ کیا یہ حیض ہے یا استخاضہ؟ نمازوں کاحکم؟ استخاضہ میں خون آلود یا دھبے والے پیڈ میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ اب اس مہینے کی کس تاریخ کو حیض اور کس تاریخ کو استخاضہ سمجھا جائے گا تفصیلا رہنمائی فرمائیے؟ اس اسقاط سے پہلے جو بچی پیدا ہوئی وہ 3 اگست کو ہوئی نفاس تیرہ ستمبر یعنی چالیس دن سے کچھ دن اوپر ہوا ۔پھر 12اکتوبر کو اسے دوبارہ حیض آیا6 دن میں پاک ہوگئی یعنی 18تک۔اس کے بعد ہی شاید حمل شروع ہوا ہو کیونکہ پھر اس کے بعد حیض نہیں آیا اگلے مہینے۔اور پھر چونکہ پہلے دو آپریشن ہو چکے تھے تو صحت نہ ہونے کی وجہ سے اس نے آٹھ دسمبر کو گو لی کھائی ضائع کرنے کے لیے سات دن تک تو تین دن خون آیا لیکن تین دن بند رہا پھر اس نے دوبارہ زیادہ کھائیں تو 15دسمبر کو تو پھر درد کے ساتھ گوشت کے لوتھڑے نکلے پھر تین دن تک ایسا رہا اور آج تک خون دھبہ لگتا آرہا ہے وہ حب رشاد صفائی رحم کے لیے رہی ہے شاید اس وجہ سے ہے یا کچھ اور ۔۔سمجھ نھیں آرہا ۔۔۔باقی یہ حیض ہے استخاضہ ہے یا نفاس،نمازوں کا حکم،بس یہی حمل سے متصل طہر ہے تاریخوں کے مطابق،جو میں نے لکھی ہیں

والسلام

تنقیح : (1)اسقاط ہونے کا یقین کیسے حاصل ہوا؟(2)نیز اس اسقاط سے پہلے جو بچہ ہوا وہ پہلا تھا یاس سے پہلے بھی جن چکی اگر جن چکی تو اس میں نفاس کتنے دن تھا (3) دوسرے بچے کے حمل سے پہلے طہر کی عادت کیا تھی یعنی آخری صحیح طہر کتنے دن تھا؟

جواب: (1)جی الٹراساؤنڈ کروایا تھا جب پہلی دفعہ گولی کھا کے خون آیا تھا تو۔ ڈاکٹر نے کہا کہ کچھ دکھائی نھیں دے رہا ہے اگلی دفعہ آنا ۔جب تک پھر اس نے گولیاں کھا لیں تھیں زیادہ جس سے پندرہ دسمبر کو گوشت کے لوتھڑے نکلے ۔۔پھر الٹرا ساؤنڈ کروایا کوئی ہفتے تک کہ پتا چلے کہ صفائی ہوئی رحم کی کہ نھیں تو دوبارہ ڈاکٹر نے کہا کہ اب کچھ نھیں ہے ۔۔۔۔۔اور آہستہ آستہ خون کم ہوتا گیا آج تک ہےتھوڑا تھوڑا سا۔

(2) وہ دوسرا تھا پہلے بچے میں نفاس 40 سے دو تین دن اوپر ہوا ہے۔جیسے اس دوسرے بچے میں نفاس 40دن سے دو یا تین دن اوپر ہوا۔

(3) دوسرے بچے کے حمل سے پہلے حیض کی عادت 6دن ہی تھی ۔اور طہر بھی 24 دن کا ہوا کرتا تھا۔

الجواب حامداو مصليا

اسقاط ہوجائے یا کروایا جائے اس کی دو صورتیں ہیں یا تو بچے کا کوئی عضو بال ناخن وغیرہ بن گیا ہویا کچھ بھی نہ بنا بس خون یا گوشت ہے تو اگر کوئی عضو بن گیا تو بعد آنے والا خون نفاس شمار ہوگا اور جو اس سے قبل آئے وہ استحاضہ۔ اور اگر کوئی عضو نہیں بنا تو اسقاط سے قبل اور بعد کا ایک ہی حکم ہے کہ حیض بن سکے تو حیض بنائیں گے ورنہ استحاضہ شمار ہوگا۔

صورت مسئولہ میں بچے کا کوئی عضو نہیں بنا تھا صرف خون تھا۔ اس کا حکم یہ ہے اگر 10 دن سے بڑھ جائے تو عادت کے بقدر حیض باقی استحاضہ شمار ہوگا۔

(اس کے مطابق آپ کے مسئلے کی وضاحت )۔۔۔

دوسرے بچے کی پیدائش کے بعد 3 اگست سے 13 ستمبر 41 دن خون آیا چونکہ پہلے بچے میں نفاس 40 دن تھا اس لیے اب بھی 40 دن نفاس ہوگا اور ایک دن استحاضہ۔ اس کے بعد 13 ستمبر سے 12 اکتوبر 29 دن پاکی ،طہر فاسد ہے اس لیے کہ اس کی ابتدا میں استحاضہ ہے استمرار کی صورت میں یہ طہر آئندہ کے لیے عادت نہیں بنے گا۔ 12 سے 18 اکتوبر 6 دن حیض رہا ۔ 18 اکتوبر سے 8 دسمبر 51 دن حمل کی وجہ سے پاکی رہی( یہ مدت بھی آئندہ کے لیے عادت نہیں بنے گی ) 8 دسمبر سے تاحال استمرار جاری ہے (درمیان 15 دن پاکی نہیں ملی) اور اس دوران اسقاط بھی ہوا جو خون یا لوتھڑے کی شکل میں تھا لہذا ابتدائے استمرار سے 6 دن یعنی 8 سے 14 دسمبر تک حیض کے تھے اس کے بعد نمازیں نہ پڑھی ہوں تو ان کی قضا کرلے۔اور اس کے بعد دوسرے بچے سے پہلے جو حمل کی عادت تھی 24 دن اس کے بقدر طہر گزارے۔ جب تک استمرا ر رہے اس وقت تک 24/6 کی عادت برقرار رہے گی۔ 

جہاں تک استحاضہ میں نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے تو استحاضہ کا خون خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور ہتھیلی کے پھیلاؤ سے زیادہ جسم یا کپڑے پر لگ جائے تو دھونا واجب ہے پھر وضو کرکہ نماز پڑھے ۔ نماز کے دوران خون نکلنے کا غالب گمان ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کچھ احساس نہیں ہوا نماز پڑھ کر دیکھا تو نماز ہوگئی شک میں نہ پڑے۔ممکن ہو تو نماز کے وقتوں میں فرج داخل میں روئی وغیرہ رکھ کر طہارت کے ساتھ نماز پڑھ لے۔

(قَوْلُهُ أَيْ مَسْقُوطٌ) الَّذِي فِي الْبَحْرِ التَّعْبِيرُ بِالسَّاقِطِ وَهُوَ الْحَقُّ لَفْظًا وَمَعْنًى؛ أَمَّا لَفْظًا فَلِأَنَّ سَقَطَ لَازِمٌ لَا يُبْنَى مِنْهُ اسْمُ الْمَفْعُولِ، وَأَمَّا مَعْنًى فَلِأَنَّ الْمَقْصُودَ سُقُوطُ الْوَلَدِ سَوَاءٌ سَقَطَ بِنَفْسِهِ أَوْ أَسْقَطَهُ غَيْرُهُ

(ص302 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الحيض – المكتبة الشاملة الحديثة)

المرأة إذا أسقطت سقطاً، فإن كان استبان شيء من خلقه فهي نفساء فيما رأت الدم، وإن لم يستبن شيء من خلقه فلا نفاس لها، ولكن إن أمكن جعل المرئي من الدم حيضاً بأن تقدّمه طهر تام يجعل حيضاً، وإن لم يمكن جعله حيضاً بأن لم يتقدمه طهر تام فهي استحاضة، وإن رأت دماً قبل إسقاط السقط، ورأت دماً بعد إسقاط السقط، فإن كان السقط مستبين الخلق، فما رأته قبل الإسقاط لا يكون حيضاً؛ لأنه تبيّن أنها حين رأته كانت حاملاً، وليس الحامل الحيض، وهي نفساء فيما رأت بعد إسقاط السقط، فإن لم يكن السقط مستبين الخلق، فما رأته قبل الإسقاط حيض إن أمكن جعله حيضاً بأن وافق أيام عادتها أو كان مرئياً عقيب طهر صحيح؛ لأنه تبين أنها لم تكن حاملاً

(ص266 – كتاب المحيط البرهاني في الفقه النعماني – الفصل التاسع في النفاس – المكتبة الشاملة الحديثة)

وَإِنْ رَأَتْ دَمًا قَبْلَ إسْقَاطِهِ وَدَمًا بَعْدَهُ فَإِنْ كَانَ مُسْتَبِينَ الْخَلْقِ فَمَا رَأَتْهُ قَبْلَهُ لَا يَكُونُ حَيْضًا وَهِيَ نُفَسَاءُ فِيمَا رَأَتْهُ بَعْدَهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُسْتَبِينَ الْخَلْقِ فَمَا رَأَتْهُ قَبْلَ الْإِسْقَاطِ حَيْضٌ إنْ أَمْكَنَ جَعْلُهُ حَيْضًا هَكَذَا فِي النِّهَايَةِ 

(ص37 – كتاب الفتاوى الهندية – الفصل الثاني في النفاس – المكتبة الشاملة الحديثة)

قَوْلُهُ وَالسَّقْطُ الَّذِي اسْتَبَانَ بَعْضَ خَلْقِهِ(كَأُصْبُعٍ أَوْ ظُفْرٍ )وَلَدٌ(فَلَوْ لَمْ يَسْتَبِنْ مِنْهُ شَيْءٌ لَمْ يَكُنْ وَلَدًا فَإِنْ أَمْكَنَ جَعْلُهُ حَيْضًا بِأَنْ امْتَدَّ جَعْلُ إيَّاهُ وَإِلَّا فَاسْتِحَاضَةٌ.

(ص187 – كتاب فتح القدير للكمال ابن الهمام – فصل في النفاس – المكتبة الشاملة الحديثة)

أَقَلُّ النِّفَاسِ مَا يُوجَدُ وَلَوْ سَاعَةً وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى وَأَكْثَرُهُ أَرْبَعُونَ. كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ.

وَإِنْ زَادَ الدَّمُ عَلَى الْأَرْبَعِينَ فَالْأَرْبَعُونَ فِي الْمُبْتَدَأَةِ وَالْمَعْرُوفَةُ فِي الْمُعْتَادَةِ نِفَاسٌ هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ.

(ص37 – كتاب الفتاوى الهندية – الفصل الثاني في النفاس – المكتبة الشاملة الحديثة)

وأما إذا كان لها عادة وتجاوز عادتها حتى زاد على أكثر الحيض والنفاس فإنها تبقى على عادتها والزائد استحاضة

(مراقي الفلاح ص61)

ولورأت الدم بعد أكثرالحیض والنفاس فی أقل مدة الطهرفمارأت بعد الأکثر إن کانت مبتدأة وبعد العادة إن کانت معتادة استحاضة۔

(فتاوی هندیه۱/۳۷)

(والطهر الصحيح ما لا يكون أقل من خمسة عشر يوما ،ولا يشوبه) أي يخالطه (دم) اصلا ، لا فى اوله ،ولا فى وسطه، ولا فى أخره-مص-فلو كان خمسة عشر، لكن خالطه دم:صار طهرا فاسدا …………. فلا تثبت به.

(والعادة تثبت بمرة واحدة فى الحيض والنفاس دما أو طهرا إن كانا صحيحين) بخلاف الفاسدين.

(منهل الواردين ص18، النوع الاول فی تفسیر الالفاظ المستعملة،ص 25،النوع الثانی فی الاصول والقوائد الکلیة)

وَيَتَوَقَّفُ كَوْنُهُ حَيْضًا عَلَى أُمُورٍ:

(وَمِنْهَا) تَقَدُّمُ نِصَابِ الطُّهْرِ وَفَرَاغِ الرَّحِمِ عَنْ الْحَبَلِ. هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ.

(ص36 – كتاب الفتاوى الهندية – الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء وفيه أربعة فصول – المكتبة الشاملة الحديثة)

وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوما) ولياليها إجماعا

(ص43 – كتاب الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار – باب الحيض – المكتبة الشاملة الحديثة)

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: (فإن جاوز الدم العشرة فإن لم يقع فى زمانها) أي العادة(نصاب) ثلاثة ايام فأكثر ، بأن لم تر شيئا، أو رأت اقل من ثلاثة ( إنتقلت) أي العادة (زمانا والعدد بحاله)

(رسائل ابن عابدين 87/1، ط: سھیل اکیدمی)

(وَدَمُ الِاسْتِحَاضَةِ) كَالرُّعَافِ الدَّائِمِ لَا يَمْنَعُ الصَّلَاةَ وَلَا الصَّوْمَ وَلَا الْوَطْءَ. كَذَا فِي الْهِدَايَةِ

(ص39 – كتاب الفتاوى الهندية – الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة – المكتبة الشاملة الحديثة)

 “وعفي قدر الدرهم” وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل.

(ص156 – كتاب حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح – باب الانجاس والطهارة عنها – المكتبة الشاملة الحديثة)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:30/4/2014

عیسوی تاریخ:7/1/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں