منہ سے ہر وقت مواد بہنا

سوال:ایک کینسر کی مریضہ ہیں ( خوراک کی نالی کا کینسر ہے) ۔ ان کے منہ سے ہر وقت مواد نکلتا رہتا ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ خاتون معذورین کے حکم میں داخل ہیں ۔کیا ان کا وضو قائم رہنے کا وقت معذورین والا ہو گا ؟ معذور والا وقت کیا ہے ؟
تنقیح : مواد کس طرح کا نکلتا ہے ؟
جواب تنقیح : پیپ نکلتی ہے کبھی خون بھی آجاتا ہے اور سبز رنگ کا مواد ہر وقت آتا رہتا ہے ۔ڈاکٹرز کے مطابق علاج کے دوران عموما ایسا مواد نکلتا ہے ۔
الجواب باسم ملہم الصواب
اگر واقعۃً مذکورہ خاتون کا یہ مواد مسلسل منہ سے باہر نکلتا رہتا ہے یا مسلسل منہ میں آتا رہتا ہے کہ انہیں ایک دفعہ وضو کر کے فرض نماز پڑھنے کے بقدر بھی وقت نہیں ملتا تو یہ خاتون معذور ہیں اور ان کے وضو کا حکم بھی معذورین والا ہوگا یعنی جب بھی نماز کا وقت داخل ہو گا تو ایک مرتبہ وضو کرنا کافی ہوگا۔ تاہم نماز کا وقت نکلنے پر وضو ٹوٹ جاۓ گا ۔جب دوسری نماز کا وقت داخل ہو گا تو نیا وضو کرنا ہوگا ۔
البتہ اگر انہیں اس دوران کوئی اور ناقص وضو پیش آیا مثلا” گیس خارج ہوئی یا کسی اور زخم سے خون نکلا تو اس صورت میں ان کا وضو ٹوٹ جاۓ گا اور وقت اندر نئی نماز یا تلاوت کرنے کے لئے دوبارہ وضو کرنا لازم ہو گا
________
حوالہ جات :-
1۔(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرةً (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة)؛ لأنه الانقطاع الكامل. ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في – {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه. وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر.(وإن سال على ثوبه) فوق الدرهم (جاز له أن لا يغسله إن كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها) أي: الصلاة (وإلا) يتنجس قبل فراغه (فلا) يجوز ترك غسله، هو المختار للفتوى، وكذا مريض لا يبسط ثوبه إلا تنجس فورا له تركه (و) المعذور (إنما تبقى طهارته في الوقت) بشرطين (إذا) توضأ لعذره و (لم يطرأ عليه حدث آخر، أما إذا) توضأ لحدث آخر وعذره منقطع ثم سال أو توضأ لعذره ثم (طرأ) عليه حدث آخر، بأن سال أحد منخريه أو جرحيه أو قرحتيه ولو من جدري ثم سال الآخر (فلا) تبقى طهارته‘‘.
(فتاوی شامیہ :1/ 305)

2۔شرط ثبوت العذر ابتداءً أن یستوعب استمراره وقت الصلاة کاملاً، وهو الأظهر، کالانقطاع لایثبت مالم یستوعب الوقت کله … المستحاضة ومن به سلس البول … یتوضؤن لوقت کل صلاة، ویصلون بذلک الوضوء في الوقت ماشاؤا من الفرائض و النوافل … ویبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق … إذا کان به جرح سائل وقد شد علیه خرقةً فأصابها الدم أکثر من قدر الدرهم، أو أصاب ثوبه إن کان بحال لوغسله یتنجس ثانیاً قبل الفراغ من الصلاة، جاز أن لا یغسله وصلی قبل أن یغسله وإلا فلا، هذا هو المختار‘‘
(فتاوی هندیة1/40,41)
3۔جس کو ایسی نکسیر پھوٹی ہو کہ کسی طرح بند نہ ہوتی ہو یا کوئی ایسا زخم ہے جو برابر بہتا رہتا ہے کوئی ساعت بہنا بند نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔اتنا وقت نہیں ملتا کہ طہارت سے نماز پڑھ سکے تو ایسے شخص کو معذور کہتے ہیں ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کے وقت میں وضو کر لیا کرے جب تک وہ وقت رہے گا اس کا وضو باقی رہے گا ۔
(بہشتی زیور : معذور کے احکام 54/1)

واللہ اعلم بالصواب
10ستمبر 2022
13صفر 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں