محرم میں کھانا رشتہ داروں میں تقسیم کرنا

سوال:کیا محرم کے دن کھانا بنوا کر رشتہ داروں میں بانٹنا صحیح ہے؟

جواب: خاص محرم کے مہینے میں کھانا بنوا کر بانٹنے کو ضروری سمجھنا اور اس کا التزام کرنا شریعت سے ثابت نہیں ہے۔لہذا اس سے اجتناب لازم ہے،البتہ اگر کوئی عاشورا(دس محرم)والے دن حدیث کی بنا پر دستر خوان وسیع کرنے کی نیت سے حلیم کے علاؤہ کوئی کھانا بناکر اہل عیال کو کھلانا چاہے تو اس کی گنجائش ہے۔یہ صرف اہل وعیال کی حد تک تو درست ہے، تقسیم کرنے کا ثبوت کہیں نہیں ملتا۔

مافی ”صحیح البخاری“ عن عائشة رضی اللہ عنھا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”من احدث فی امرنا هذا ما لیس فیه فھو رد“۔
(٣٧١/١،کتاب الصلح، باب اذا اصطلحوا الخ،٢٦٩٨،صحیح مسلم:٧٧/٢،کتاب الاقضیہ،سنن ابی داؤد:ص:٦٣٥،کتاب السنة، باب فی لزوم السنة، مشکوة:٢٧/ص، کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنة، الفصل الاول)

مافی ”رد المحتار“ : البدعة مااحدث علی خلاف الحق المتلقی عن رسول الله صلی الله علیه وسلم: من علم او عمل او حال بنوع شبہة واستحسان، وجعل دینا قویماً وصراطاً مستقیماً۔
(٢٥٦/٢،مطلب البدعة خمسة اقسام)

مافی ”کتاب التعریفات للجرجانی“ : البدعة : ھی الامر المحدث الذی لم یکن علیه الصحابة والتابعون ولم یکن مما اقتضاہ الدلیل الشرعی۔ (ص/٤٧)

عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عن قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
”من وسع علی اھله فی یوم عاشوراء اوسع الله علیه سنته کلھا۔“
(المعجم الاوسط للطبرانی:٤٣١/٦، رقم الحدیث: ٩٣٠٢،کنز الاعمال:١٤٣/١٢، شعب الایمان للبیھقی:٣٦٥/٣)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں