“نعمت٫توفیق سجدہ٫ بےکیف سجدہ”
ارشاد:”عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبدالحئ عافی رحمۃ اللہ کا ارشاد”
“نماز” کا ایک بے کیف سجدہ بھی بڑی حقیقت رکھتاہے-
اللّٰہ اللّٰہ نفس و شیطان نے مزاحمت ( مخالفت)کی٫ ماحول مزاحم ہوا٫ حالات نے مخالفت کی٫ مشاغل نے روکا- مگر”حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کے ایک امتی نے آ کر” آستانہء یار” پر سر رکھ ہی دیا٫نماز میں مشغول ہو گیا٫دل حاظر نہیں٫سکون نہیں٫ذہن منتشر ہے٫طبیعت مکدر ہے٫ مگر سر ہے کہ” آستانہء یار” پر رکھا ہوا ہے٫یہ “شخص جو اس وقت “سربسجود” ہے ایک دفعہ سمجھ چکا ہے کہ “آستانہء یار”یہی ہے- پھر لاکھ ممانعات سامنے آئیں مگر یہ ثابت قدم یہ رہتا ہے-(بقول شاعر)
“جبہ سائی سے اگر کچھ نہی حاصل نہ سہی”٫
“کس طرح چھوڑ دے سنگ در جاناں کوئ”
یہ کچھ معمولی بات ہے یہ بندہ اس آستانے پر سر بسجود ہے کہ اس عالم میں “حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کے امتی کے علاؤہ کسی کی مجال نہیں کہ وہاں بازیاب ہوجائے- نہ ساجد ایسا نہ مسجود ایسا-ساجد و مسجود کا تختہ برقرار رہنا چاہیے-نفس کے اور ماحول کے تقاضے کچھ بھی ہوں٫حالات کچھ بھی گزر جائیں٫واقعات کیسے بھی آن پڑیں٫مگر “عبد کا معبود” سے رشتہ نہ ٹوٹنے پائے-حالات سب منقلب ہونے والے ہیں-کیفیات سب فانی ہیں- باقی رہنے والی جو کچھ چیز ہے وہ “یہ عمل صالح”ہے- بس یہ دیکھے جاؤ کہ توفیق سجدہ ہے یا نہیں- یہ مت دیکھو کہ کیف ہے کہ نہیں-
( از ماثر حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللّٰہ)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ : خولہ بنت سلیمان